محفل؛ قرآنی ثقافت عالمی بننے کے لیے پل ہے

IQNA

سیدجلال معصومی ایکنا سے:

محفل؛ قرآنی ثقافت عالمی بننے کے لیے پل ہے

5:11 - March 12, 2025
خبر کا کوڈ: 3518136
ایکنا: سیدجلال معصومی، معروف پروگرام «محفل» کے میزبان نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ محفل پروگرام ایرانی سروحدوں سے نکل کر عالمی پروگرام بن چکا ہے۔

نورِ قرآن سرحدات نہیں پہچانتا۔ یہ جہاں بھی ہو، تشنگی میں مبتلا دلوں کو سیراب کرتا ہے اور اس کی دلنشین آواز روحوں کے لیے راہ ہموار کرتی ہے۔ سید جلال معصومی نے بھی اپنی زندگی کا سفر اسی نور کے سائے میں شروع کیا۔ بچپن میں کابل میں ایک ایسے گھرانے میں پرورش پائی جہاں صبحوں کا آغاز والد اور بھائی کی قرآن کی تلاوت سے ہوتا تھا۔ پھر یہ سفر کابل کی مساجد سے ہوتا ہوا دامغان کے قرآنی حلقوں، لندن کی یونیورسٹیوں اور امریکہ کے قرآنی اجتماعات تک جا پہنچا۔ ہمیشہ ان کا مشن قرآنی تعلیمات کو فروغ دینا رہا ہے۔

اب وہ "محفل" پروگرام میں ایک میزبان کے طور پر ایک نئے تجربے سے گزر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ ایران کے قرآنی پیغام کو عالمی سطح پر پہنچانے کا ایک ذریعہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ محفل قومیتوں اور سرحدوں سے بالاتر ہو کر قرآن کے عاشقوں کے دلوں کو جوڑنے والا ایک پل ہے۔

ایکنا کے نمائندے نے ان سے ایک تفصیلی گفتگو کی، جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے:

ایکنا – سب سے پہلے، براہ کرم اپنا تعارف کرائیں اور ان سرگرمیوں کے بارے میں بتائیں جو آپ نے قرآن کریم کے فروغ کے لیے انجام دی ہیں۔

سید جلال معصومی: میں قرآن اور اہل بیت (ع) کا خادم ہوں۔ میری پیدائش کابل، افغانستان میں ہوئی اور میں نے اپنا بچپن وہیں گزارا۔ میرے گھر میں ہر روز صبح والد اور بھائی کی قرآن کی تلاوت سے آغاز ہوتا تھا، اور یہی چیز میرے لیے ایک روحانی محرک بنی۔

میرے مرحومہ والدہ مجھے ہمیشہ مساجد کے قرآنی حلقوں میں شرکت کے لیے حوصلہ دیتی تھیں۔ کابل کی مساجد میں صبح کے وقت قرآن کی کلاسز ہوتی تھیں، اور خاص طور پر جب اسکول کی چھٹیاں ہوتیں، تو میں روزانہ قرآن سیکھنے مسجد جایا کرتا تھا۔

میرے پیشہ ورانہ قرآنی سفر کا بڑا حصہ دامغان میں مکمل ہوا، جبکہ بین الاقوامی سطح پر میری زیادہ سرگرمیاں انگلینڈ میں رہیں۔ لندن میں، میں نے ایک دارالقرآن قائم کیا، جہاں پہلی بار قرآن سکھانے کے لیے کلاسز اور قرآنی مقابلے منعقد کیے گئے۔ اس دارالقرآن میں حفظ اور قراءت کے شعبے بھی قائم کیے گئے، جو آج بھی سرگرم ہیں۔

ان سرگرمیوں کے نتیجے میں، مجھے لندن کی اسلامی یونیورسٹی میں تدریس کا موقع ملا، اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ایکنا – آپ نے پروگرام "محفل" میں بطور میزبان شامل ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟

سید جلال معصومی: محفل محض ایران کا نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی پروگرام ہے۔ میں نے مختلف ممالک میں اس کے حوالے سے ویڈیوز دیکھی ہیں، جنہیں میرے دوستوں نے مجھے دکھایا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ محفل ایک عالمی سطح کا پروگرام ہے۔

جو بھی محفل میں شرکت کرتا ہے یا اسے دیکھتا ہے، وہی حقیقی فاتح ہوتا ہے۔ اس پروگرام کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ اس میں کوئی ہارنے والا نہیں ہوتا، جو اسے دیگر ٹیلنٹ شو پروگرامز سے منفرد بناتا ہے۔

کچھ لوگ اب بھی شیعوں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ صرف اہل بیت (ع) پر توجہ دیتے ہیں اور قرآن کو نظرانداز کرتے ہیں، لیکن محفل ایسے افراد کو یہ پیغام دے گا کہ شیعہ قرآن اور عترت دونوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔

ایکنا – قرآنی سرگرمیوں کے منتظمین ہمیشہ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ نوجوانوں کو قرآن کی طرف کیسے راغب کیا جائے۔ آپ کے خیال میں حفظ اور قراءتِ قرآن کو عوام کے لیے مزید پرکشش بنانے کا کیا طریقہ ہو سکتا ہے؟

سید جلال معصومی: اس کا سب سے واضح اور بہترین نمونہ "محفل" پروگرام ہے۔ یہ ایسا پروگرام ہے جس نے ان لوگوں کو بھی قرآن کی طرف متوجہ کیا، جو پہلے قرآن سے زیادہ قریب نہیں تھے۔

میں ایسے کئی افراد کو جانتا ہوں جو پہلے قرآن سے زیادہ مانوس نہیں تھے، لیکن جب انہوں نے محفل دیکھا، تو وہ قرآنی حفاظ اور قاریوں کی ویڈیوز ایک دوسرے کو بھیجنے لگے اور خود بھی اس میں دلچسپی لینے لگے۔

محفل نے یہ ثابت کیا کہ ہم جدید طریقوں سے قرآن کی معجزاتی تاثیر کو ناظرین تک پہنچا سکتے ہیں۔ یہ پروگرام قرآن کو عام گھروں میں پہنچانے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوا ہے اور اس سے ہمیں مزید سیکھنے کی ضرورت ہے۔/

 

4270751

نظرات بینندگان
captcha