ایکنا نیوز، ترکیا الان نیوز کے مطابق، استنبول کے میئر، اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد سراچانے علاقے میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے، یہاں تک کہ مظاہرین نے شہر کی تاریخی مساجد میں سے ایک، "شہزاده مسجد" کی دیواروں پر قبضہ جما لیا۔ یہ مسجد معمار سنان کے نمایاں فنِ تعمیر کا ایک شاہکار سمجھی جاتی ہے۔
اکرم امام اوغلو پر غیر قانونی طور پر ذاتی معلومات کے اندراج، رشوت لینے، سرکاری ٹینڈرز میں بدعنوانی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے تنظیم بنانے جیسے الزامات عائد کیے گئے، جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔
مظاہروں کے دوران، بعض مظاہرین نے پولیس پر تیزاب اور کلہاڑیوں سے حملہ کیا اور مسجد شہزاده کی طرف بڑھے، جہاں وہ وقت اور بعض تخریبی کارروائیوں سے پہلے ہی متاثرہ دیواروں پر چڑھنے لگے۔
یہ مسجد سلطان سلیمان اول نے اپنے بیٹے شہزادہ محمد کی یاد میں تعمیر کروائی تھی، جو 1543ء میں انتقال کر گئے تھے۔ یہ استنبول کے عظیم ترین عثمانی تعمیراتی نمونوں میں شمار ہوتی ہے۔
تاریخی اہمیت کے باوجود، احتجاج کے دوران مسجد کی دیواروں کو مزید نقصان پہنچا، مظاہرین نے وہاں بینرز آویزاں کیے اور نعرے بازی کی، جس سے مذہبی مقامات کے تقدس اور احترام کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا۔
ایک اور منظر میں، کچھ مظاہرین کو مسجد کی دیواروں پر بیٹھ کر شراب نوشی اور سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھا گیا، جس پر عوام کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔
مسجد شہزاده عثمانی تاریخ اور روایتی فنِ تعمیر کا ایک عظیم نمونہ ہے۔ اس مسجد میں شہزادہ محمد کی قبر موجود ہے، جنہیں والد سلطان سلیمان نے "جواہر شاہزادگان" کا لقب دیا تھا۔
یہ مسجد 1544ء میں تعمیر ہونا شروع ہوئی اور 1548ء میں مکمل ہوئی۔ اس کی دو میناریں اپنی منفرد طرزِ تعمیر کی وجہ سے مشہور ہیں۔ دیگر مساجد کے برعکس، اس کے طول و عرض اور حسین نقوش اسے ممتاز بناتے ہیں۔ یہ معمار سنان کے ابتدائی عظیم الشان فن پاروں میں سے ایک ہے۔