ایکنا نیوز، مسلمون حول العالم سے نقل کردہ رپورٹ کے مطابق، ریوچی میتا، جنہیں بعد ازاں حاجی عمر میتا کے نام سے جانا گیا، 1892ء میں جاپان کے مغربی جزیرے کیوشو کے یاماگوچی صوبے کے شہر شیمونوسکی میں ایک سامورائی اور بدھ مت خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم یاماگوچی یونیورسٹی کے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ سے بزنس میں مکمل کی اور 1916ء میں گریجویشن کیا۔
ریوچی میتا نے دورانِ تعلیم جاپانی مسلمان حاجی عمر یاماؤوکا کی کتابیں پڑھیں، جو ان کے اسلام سے ابتدائی تعارف کا ذریعہ بنیں۔ یہی مطالعہ ان کے دل میں اسلام کی روشنی بن کر چمکا، اور وہ اگلے 30 سال تک اسی راستے پر گامزن رہے۔
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، میتا چین گئے جہاں مقامی مسلمانوں کے ذریعے انہیں اسلام سے مزید آگاہی حاصل ہوئی۔ 1920ء میں انہوں نے "چین میں اسلام" کے عنوان سے ایک مضمون تحریر کیا جو میگزین "توکیزائی کینکیو" میں شائع ہوا۔ وہ چینی مسلمانوں کی طرزِ زندگی سے بے حد متاثر ہوئے اور چینی زبان میں بھی مہارت حاصل کرلی۔
1921ء میں جاپان واپس آکر انہوں نے حاجی عمر یاماؤوکا کی تقاریر سن کر اسلام کی مزید گہرائیوں کو سمجھا۔ چین و جاپان کی جنگ کے دوران وہ منچورین ریلوے کمپنی کی طرف سے شمالی چین بھیجے گئے، جہاں وہ مسلمانوں کی زندگی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ جاپانی معاشرہ بھی ویسا اسلامی معاشرہ بن جائے، یہ ان کی خواہش بن گئی۔
اس کے بعد میتا نے سعودی عرب سمیت مختلف اسلامی ممالک کا سفر کیا اور متعدد کانفرنسوں میں شرکت کی۔ انہوں نے اسلام اور دیگر مذاہب کے درمیان تعلق، اور اسلامی معاشروں کی زندگی پر کئی کتب بھی تصنیف کیں۔
ریوچی میتا نے 49 سال کی عمر میں بیجنگ کی ایک مسجد میں جا کر باقاعدہ اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور 1941ء میں مشرف بہ اسلام ہو کر اپنا اسلامی نام "عمر میتا" رکھ لیا۔
1945ء میں جنگ کے اختتام پر وہ جاپان واپس آئے اور کانسائی یونیورسٹی میں تدریسی کام کا آغاز کیا۔ 1957ء میں انہوں نے پاکستان کا سفر کیا اور اسلامی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ 1960ء میں وہ حج پر گئے اور صادق ایمایزومی کی وفات کے بعد، جو جاپانی مسلم ایسوسی ایشن (JMA) کے پہلے صدر تھے، میتا کو اس تنظیم کا صدر منتخب کیا گیا۔
اپنے عہدِ صدارت کے دوران انہوں نے اسلام پر دو اہم کتب "فہم اسلام" اور "اسلام کا تعارف" جاپانی زبان میں تحریر کیں۔ انہوں نے "زندگی صحابہ" از محمد زکریا کو جاپانی اور مشرقی ایشیائی زبانوں میں بھی ترجمہ کیا۔
حاج عمر میتا نے 28 جولائی 1972ء کو قرآنِ کریم کا پہلا جاپانی ترجمہ شائع کیا، جس کا نظر ثانی شدہ ایڈیشن 1982ء میں شائع ہوا۔
بیوی کی وفات کے بعد انہوں نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور ٹوکیو میں مقیم ہوکر ساری زندگی اسلام کی تبلیغ میں گزار دی۔ وہ 1983ء میں وفات پا گئے۔/
4272091