ایکنا: قرآن کریم سورہ ہود میں انبیاء کرام جیسے نوح، ہود، صالح اور شعیب علیہم السلام کے واقعات بیان کرنے کے بعد، جن میں ان کی اپنی قوموں کے ظلم و ستم کے مقابلے میں توکل کی جھلکیاں نظر آتی ہیں، سورت کے آخر میں نہایت اعجاز کے ساتھ بلند مضامین کو مختصر کلمات میں سمیٹ دیتا ہے۔
اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی جاری و ساری سنتوں، پچھلی امتوں کی خبریں اور اقوامِ نوح، ہود، صالح، لوط، شعیب اور موسیٰ علیہم السلام کے واقعات ذکر کیے ہیں۔ ان کے انجام کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کے لیے اپنے وعدوں اور کفار و آیاتِ الٰہی کے انکار کرنے والوں کے لیے اپنے عذاب کی دھمکیوں کا تذکرہ فرمایا ہے۔ ان واقعات کے دوران توحید، نبوت اور معاد جیسے اہم دینی و معرفتی مضامین کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
سورہ ہود کی آخری آیت میں ارشاد ہوتا ہے: "اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں، اور اسی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں، پس اس کی عبادت کرو اور اسی پر توکل کرو، اور تیرا رب اس سے غافل نہیں ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔" (ہود: 123)
اللہ تعالیٰ اس آیت سے پہلے کی دو آیات (ہود: 121-122) میں رسول اکرم ﷺ کو فرماتا ہے کہ آپ اپنا کام کرتے رہیں اور اپنے پیروکاروں کے ساتھ انتظار کریں۔ پھر اس آخری آیت میں تین اہم نکات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
اور آخر میں خبردار کیا گیا ہے: "وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ" تمہارا رب تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
علامہ طباطبائی اس آیت کو قرآن کے نہایت عجیب و پراثر بیانات میں شمار کرتے ہیں۔