عابد اکبری، بین الاقوامی امور کے ماہر، نے ایکنا نیوز ایجنسی کے لیے ’’نیا پوپ اور ویٹیکن کا جرمنی سے گہرا ہوتا اختلاف‘‘ کے عنوان سے ایک تجزیاتی مضمون ارسال کیا، جس میں انہوں نے لکھا ہے: پوپ فرانسس کی وفات اور کیتھولک چرچ کے نئے رہبر کے انتخاب کے عمل کے آغاز کے ساتھ، یورپ ایک کشیدہ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ جرمنی، جو کبھی یورپ کے اہم کیتھولک ممالک میں شمار ہوتا تھا، اس عمل کو سرد مہری اور تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ پوپ کے نئے انتخاب کو، جو ایک موقع ہونا چاہیے تھا کمزور ہو چکے تعلقات کی بحالی کا، ویٹیکن اور جرمن معاشرے کے درمیان موجود پرانے فاصلے کو مزید گہرا کرنے کا باعث سمجھا جا رہا ہے۔
جرمنی میں "سینوڈل راہ" جیسے اصلاحی تحرکات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جرمن کیتھولک برادری کے مطالبات ویٹیکن کے روایتی موقف سے کوسوں دور ہو چکے ہیں۔ ان مطالبات میں خواتین کی پادری بننے کی اجازت اور کلیسا کی بعض اخلاقی تعلیمات میں بنیادی اصلاحات شامل ہیں۔ ایسا پوپ منتخب کیا جانا جو ان تبدیلیوں کو قبول نہ کرے، جرمن دانشوروں کی نظر میں ویٹیکن کی جدیدیت کی ناگزیر لہر کے خلاف ضد کی علامت ہوگا۔
جرمنی کے علمی و میڈیا حلقوں میں سامنے آنے والے ردعمل اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں جسے اب نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: کیتھولک چرچ اس ملک میں اپنی باقی ماندہ اخلاقی حیثیت سے بھی محروم ہوتا جا رہا ہے۔ چرچ سے اجتماعی علیحدگی (Kirchenaustritt) کا رجحان، جو پچھلے برسوں میں تیز ہوا ہے، اس قدامت پسندانہ انتخاب کے ساتھ مزید شدت اختیار کرے گا۔
آج بحث اصلاحات کی نہیں، بلکہ چرچ کی بقاء کی ہے ۔ اس ملک میں جہاں سیکولرازم کو خطرہ نہیں، بلکہ جدید شناخت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جرمن معاشرے کے لیے نئے پوپ کا انتخاب مکالمے کا آغاز نہیں، بلکہ مکالمے کے خاتمے کی تصدیق ہے۔
بہت سے جرمنوں کی نظر میں ویٹیکن نے یورپ کی سماجی تبدیلیوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کرتے ہوئے خود کو حاشیے پر ڈال دیا ہے۔ چرچ جو کبھی جرمن ثقافت کا دل تھا، اب ایک اجنبی اور بے اثر ادارہ بن چکا ہے، جو لوگوں کی زندگیوں میں روز بہ روز کم اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
ایسے حالات میں، نیا پوپ روایات اور مستقبل کے درمیان پُل بننے کے بجائے، درحقیقت ویٹیکن اور جرمن معاشرے کے درمیان ایک اور اونچی دیوار بناتا ہے ۔ ایسے معاشرے کے لیے جو انفرادی آزادی، صنفی انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اب کلیسا کا محتاج نہیں رہا۔
قابل ذکر ہے کہ سینوڈل راہ (Synodaler Weg) جرمنی میں کیتھولک چرچ کی ایک اصلاحی تحریک ہے، جو 2019 میں شروع ہوئی۔ اس تحریک کا مقصد کلیسا کے ڈھانچے اور تعلیمات، خاص طور پر خواتین کے حقوق اور غیر روحانی افراد کی شمولیت سے متعلق امور میں اصلاحات کرنا ہے۔ اس کا مقصد جرمنی میں چرچ کے بحرانِ مشروعیت کا جواب دینا اور سماجی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہے۔/
4279455