ایکنا نیوز کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سربراہانِ مملکت کی کانفرنس ہال میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار "دیپلومیسی مزاحمت" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: "شہید رئیسی اور دیگر شہداء خدمت نے ایک سال قبل عوام کی خدمت اور عدل کے قیام کے راستے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اگر ان کی نیت میں دنیاوی فائدے، رِشوت یا امریکی صدر جیسے رویے ہوتے تو وہ ہرگز سادہ زندگی نہیں گزار رہے ہوتے۔ یہ عظیم ہستیاں اپنی سادگی، صداقت اور عوامی وابستگی کی بنا پر معروف تھیں، اور یہ خصوصیات ان کی نجی زندگی میں بخوبی دیکھی جا سکتی ہیں۔"
صدر نے شہداء خدمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت نے پورے ملک اور عالمِ اسلام کو غم میں مبتلا کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا: "یہ سادہ زندگی گزارنے والے افراد اگر بھی رشوت و مفادات کے پیچھے ہوتے تو ان کے کردار میں یہ صفات نہ ہوتیں۔ ان کا طرزِ زندگی خود ان کی نیک نیتی اور عوام دوستی کا سب سے بڑا ثبوت ہے، جو کسی بھی نعرے یا اشتہار سے بڑھ کر اثر رکھتا ہے۔"
صدر نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہنماؤں اور حکام کی جدوجہد کا محور عدل کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا: "ہمارے مؤقف کی بنیاد فلسطین، غزہ اور مظلومین کے دفاع پر ہے، کیونکہ آج دنیا میں ایسے درندہ صفت لوگ موجود ہیں جو اچھے لباس، ٹائی اور مغربی تہذیب کے لبادے میں خود کو مہذب ظاہر کرتے ہیں، مگر سب سے وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "ایسا کوئی ظلم نہیں جو اس سے بڑھ کر ہو کہ آپ بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور نوجوانوں پر بے دریغ بمباری کریں اور پھر انسانی حقوق کی بات کریں۔ یہ کون سے حقوق اور کون سا اصول ہے؟ تمام اسلامی ممالک کو سمجھ لینا چاہیے کہ سفارتکاری کا اصل تقاضا یہ ہے کہ ایسے مظالم پر خاموشی اختیار نہ کی جائے۔"
صدر نے آخر میں حدیث نبوی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنَادِي يَا لَلْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ"
یعنی: "جو کوئی کسی کو فریاد کرتے سنے کہ اے مسلمانو! میری مدد کو آؤ، اور وہ جواب نہ دے، تو وہ مسلمان نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا: "اگر کوئی مظلوم پکارے اور ہم اس کی آواز پر لبیک نہ کہیں، تو پھر ہمارا اسلام پر دعویٰ بے بنیاد ہے۔"
4283108