ایکنا: توحید و خودشناسی مکتب امام(ره) کے اہم ترین دروس

IQNA

لبنانی تجزیہ کار ایکنا ویبنار؛

ایکنا: توحید و خودشناسی مکتب امام(ره) کے اہم ترین دروس

4:16 - June 06, 2025
خبر کا کوڈ: 3518604
ایکنا: لیندا طبوش کا کہنا تھا: امام خمینی(ره) کا مقصد خدا تھا ااور انہوں نے اپنے جد رسول اللہ اور امیر المومنین کی طرح سے اس راستے سے معمولی غفلت بھی نہ کی۔

ایکنا نیوز- لیندا طبوش، لبنانی یونیورسٹی مدرس اور تجزیہ نگار نے ایکنا ویبنار سے خطاب کیا جس کا متن کچھ یوں ہیں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خدا کے رسول، تمام جہانوں کے لیے رحمت حضرت محمد ﷺ اور ان کے پاکیزہ اہل بیتؑ پر درود و سلام ہو۔ اس عظیم یادگار دن کے اصل محفل امام روح اللہ خمینی موسویؒ، عظیم اسلامی انقلاب کے بانی پر سلام ہو۔ ان پر خدا کی رحمت ہو اس دن سے جب وہ پیدا ہوئے، جب انہوں نے جہاد کا آغاز کیا، اور جب وہ قیامت کے دن پاکیزہ روحوں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔

آپ سب قابل احترام شرکاء پر خدا کی سلامتی، رحمت اور برکت ہو۔

عزیز ناظرین! میں اپنی گفتگو کو تین اہم نکات پر مرکوز رکھوں گی:

  1. حج کا مسئلہ امام خمینیؒ کی فکر میں اسلامی وحدت خودشناسی کا تصور اور اسلامی اتحاد میں اس کا کردار

سب سے پہلے میں امام خمینیؒ کو لبنانی زاویۂ نگاہ سے دیکھنا چاہتی ہوں، کیونکہ ہم سب امام خمینیؒ کے فکر اور مکتب کے پروردہ ہیں۔ ہم امام موسی صدر کے مکتب کے پیروکار اور امام خمینیؒ کے راستے کے تسلسل میں ہیں۔

دوسرا نکتہ اسلامی انقلاب کے عمومی مفاہیم سے متعلق ہے، جو اسلامی خودشناسی اور انسان شناسیِ ولائی کے فہم کے لیے زمینہ فراہم کرتے ہیں۔

تیسرا نکتہ امام خمینیؒ کی تعلیمات سے اخذ کردہ چار کلیدی موضوعات پر مشتمل ہے، جو خودشناسی کی بنیاد پر اسلامی اتحاد کا مقدمہ فراہم کرتے ہیں، جیسا کہ قرآن کریم اور رسول اکرم ﷺ کی بیدارکن تعلیمات میں آیا ہے۔

قرآن کریم فرماتا ہے:

"اور شہر کے دور دراز حصے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا: اے میری قوم! ان رسولوں کی پیروی کرو" (سورۃ یٰس، آیت 20)۔

یہ وہی مردِ خدا ہے جو زمین پر مستضعفین کی پکار پر لبیک کہتا ہے، جو اسلام کے شیشے سے گرد کو صاف کرتا ہے اور امت کو تاریکی اور گمراہی سے نجات دیتا ہے۔ وہ ہمارے دور کا حسینؑ ہے، جیسا کہ ہم لبنانی محبت سے اسے ہمیشہ یاد کرتے ہیں۔

ہم لبنانی آج بھی دعا کرتے ہیں: "خدایا! خدایا! انقلابِ مہدی (عج) تک خمینیؒ کی تحریک کی حفاظت فرما!"

اور جیسا کہ آج بھی اسلامی انقلاب، ان کے جانشین حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ‌ای (مدظلہ العالی) کی قیادت میں محفوظ ہے۔

امام خمینیؒ کی فکر قرآن اور سنت رسول ﷺ سے اخذ کردہ تھی۔ انہوں نے عاشورا کے قیام کو جاوداں بنا کر عصر حاضر کی سب سے بڑی انقلاب کو برپا کیا، اور اسلامی حکومت کا مضبوط ترین ماڈل قائم کیا۔

وہ نہ تو اسلحے کے آدمی تھے، نہ اقتدار کے، نہ آمریت کے۔ ان کے ہاتھوں میں صرف تقویٰ، زہد اور صداقت کی زبان تھی۔ ہم لبنانی، امام موسیٰ صدر کے فرزندان، اسی مکتب میں پروان چڑھے ہیں۔

امام خمینیؒ ایک عظیم روح اور غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے، جنہوں نے ایران کو آزادی، ترقی اور عدل کے شعار کے ساتھ استعماری چنگل سے آزاد کرایا اور انسانیت کو جہالت و گمراہی سے نجات دی۔

اسلامی جمہوریہ ایران پر کئی سازشیں ہوئیں، لیکن امام خمینیؒ کی قیادت اور ان کے واضح مقصد نے دشمنوں کے منصوبے ناکام بنا دیے، خاص طور پر اسلامی دنیا، عرب دنیا اور مزاحمتی محور خصوصاً لبنان کے خلاف۔

امام خمینیؒ پہلے شخص تھے جنہوں نے اسرائیل کو "سرطانی غدہ" قرار دیا اور اس کے خاتمے کی بات کی۔ امام موسی صدر نے بھی فرمایا تھا: "اسرائیل شر مطلق ہے اور اس سے کسی قسم کی مصالحت حرام ہے۔"

لبنان اور ایران کے درمیان ایک مشترکہ پُل ہے، اور وہ یہ کہ: "ہمارا دشمن ایک ہے، دل ایک ہیں، امت ایک ہے۔"

چوتھا نکتہ نبی مکرم اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت پر توجہ مرکوز کرنا ہے، جنہیں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بہت اہمیت دیتے تھے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے شمار اسباق حاصل کیے۔

ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ سید حسن نصراللہ (مرحوم سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان)، امام موسیٰ صدر اور سید عباس موسوی (بانی حزب اللہ لبنان) بھی ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کی معرفت اور آپ کے کردار و مقام کو سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی تاکید کرتے تھے۔

آخری نکتہ امام خمینی کی امت، اس کے رہنماؤں اور حکمرانوں کی طرف توجہ تھی تاکہ وہ خود اور اپنے مقدر کو علما کی معرفت اور ان کے کردار کو پہچان کر سمجھ سکیں۔ امام خمینی علما کے کردار کے بارے میں فرماتے ہیں: علما، خاص طور پر اسلام کے عظیم علما اور دانشور جو دنیا بھر میں موجود ہیں، انہیں بیدار ہونا چاہیے، ایک دل ہو جانا چاہیے اور ایک ہی راستے پر گامزن ہو کر انسانیت کو ظالم حکومتوں کی غلامی سے نجات دلانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اور علما کو چاہیے کہ وہ دشمنوں اور ان کے حامیوں کی بنیادوں کو اکھاڑ پھینکیں اور اپنی دانش و علم کو جھوٹ بولنے والوں کی افواج اور ان گروہوں کے خلاف استعمال کریں جو مظلوموں پر غلبہ حاصل کر چکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ "امام خمینی کبیر (رحمت اللہ علیہ)؛ عالم اسلام میں تبدیلی کا نمونہ" کے عنوان سے ویبinar ایکنا میں منعقد ہوا، جس کا آغاز حجۃ الاسلام والمسلمین سید مصطفیٰ حسینی نیشابوری، سربراہ مرکز بین‌الاقوامی قرآن و تبلیغ ادارہ ثقافت و ارتباطات اسلامی، کی حضوری تقریر سے ہوا۔ ان کی تقریر کا موضوع تھا: "امام خمینی؛ معاصر دنیا کے عظیم مصلح"۔

اس کے بعد لیندا طبوش کے علاوہ بحرین اور عراق کے دانشوروں اور اساتذہ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تقاریر کیں۔

"حج اور امام خمینی (رح) کی فکر میں اسلامی دنیا کی اعتقادی تحریک کی ترقی" کے عنوان سے حجۃ الاسلام شیخ عبداللہ دقاق (بحرینی عالم دین) نے خطاب کیا، اور "امام (رح) اور اسلامی وحدت کی حکمت عملی" پر جمعہ العطوانی (بغداد کے افق مرکز برائے مطالعات و سیاسی تجزیہ کے ڈائریکٹر) نے گفتگو کی۔/

نظرات بینندگان
captcha