ایکنا نیوز- saudionportal کے مطابق اتحادِ عالمِ اسلام (Muslim World League) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کی عدالت کا حالیہ فیصلہ ان مثبت اقدامات کا مظہر ہے جو اس ملک کے حکام ان رویوں کے خلاف اٹھا رہے ہیں جو ادیان کو نشانہ بناتے ہیں اور معاشروں کے درمیان فتنہ، تنازع اور تصادم کا سبب بنتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادِ عالمِ اسلام نے ابتدا سے ہی ہر قسم کی انتہاپسندانہ یا نفرت انگیز کارروائیوں کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں دنیا مذہبی علامات اور شعائر کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کی گواہ رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی عدالت کا یہ حالیہ فیصلہ ایک واضح پیغام ہے کہ شہری معاشرہ ایسے اقدامات کو مسترد کرتا ہے اور تمام ادیان و ثقافتوں کے درمیان پُرامن بقائے باہمی کا خواہاں ہے۔
اتحادِ عالمِ اسلام نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ مختلف مذاہب کے احترام اور باہمی تفاهم کو فروغ دینے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ انسانی اقدار کے تحفظ میں قانون کا کردار مرکزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ برطانوی حکام کی سماجی ہم آہنگی کے تحفظ اور مختلف ثقافتی و مذہبی پس منظر کے شہریوں کے مابین تعاون کو مضبوط کرنے کے عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
برطانوی عدالت کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے اور کئی علمی و فکری شخصیات اور مذہبی آزادی کے حامیوں نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔ بہت سے تجزیہ نگاروں نے اس فیصلے کو کثیرالثقافتی معاشروں میں مثبت مکالمے کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے جو ادیان کے مابین دوستی اور ہم آہنگی کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔
اتحادِ عالمِ اسلام کے اس اقدام کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا ہے کہ نفرت اور انتہاپسندی سے نمٹنے میں اقوام اور معاشروں کے درمیان تعاون بے حد اہم ہے، اور یہی تعاون تمام فریقین کے درمیان اتحاد اور امن کو فروغ دے سکتا ہے۔/
4287027