امام علی(ع) کے فضائل پر امت کے بزرگوں کا اتفاق

IQNA

لبنانی دانشور؛

امام علی(ع) کے فضائل پر امت کے بزرگوں کا اتفاق

7:00 - June 15, 2025
خبر کا کوڈ: 3518644
ایکنا: شیخ احمد الدر العاملی نے کہا: حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے فضائل سے متعلق روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام مسلمان بغیر کسی مبالغے کے ہزاروں روایات ان کے فضائل کے بارے میں نقل کرتے ہیں۔

 ایکنا نیوز کے مطابق، شیخ احمد الدر العاملی لبنان کے معروف خطیب، ادیب اور شاعر اہل بیتؑ ہیں، جو صیدا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دینی تعلیمات قم مقدس میں حاصل کیں اور اعلیٰ سطح کی خطابت کی تربیت عتبات عالیات عراق میں حاصل کی۔ بعد ازاں لبنان واپس جا کر انہوں نے "مؤسسہ عالی خطابت حسینیؑ" قائم کیا اور معارف اہل بیتؑ کی تبلیغ و ترویج میں مشغول ہو گئے۔

عید سعید غدیر خم کی مناسبت سے انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں امام علیؑ کے فضائل کے بارے میں اسلامی روایات اور منابع کی روشنی میں گفتگو کی، جسے فارسی سب ٹائٹلز کے ساتھ نشر کیا گیا۔

شیخ احمد الدر العاملی کا پیغام:

اللہ تعالیٰ نے حضرت علیؑ کو ایسے فضائل و خصوصیات عطا کی ہیں جو کسی اور میں نہیں پائی جاتیں۔ چاہے شیعہ ہوں یا غیر شیعہ، سب نے حضرت علیؑ کے فضائل پر کتابیں لکھی ہیں۔

ان مشہور اور معروف خصوصیات میں جو تمام مسلمان مانتے ہیں، ان کی خانہ کعبہ میں ولادت اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے شادی شامل ہے، جو تمام خواتین عالم کی سردار اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور ذریت سے ہیں۔

تاہم وہ خصوصیات جنہیں اللہ تعالیٰ نے خاص امام علیؑ کے لیے قرار دیا ہے، اگر کوئی مسلمان ان پر غور کرے تو اس کا عقل، دل اور تمام وجود یہ تسلیم کرے گا کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد صرف علیؑ کی ہی پیروی و اطاعت ہونی چاہیے، نہ کہ کسی اور کی۔

یہ فضیلتیں ہمیں ان کتابوں اور روایات میں ملتی ہیں جو صحابہ کرام نے امام علیؑ کے فضائل کے بارے میں نقل کی ہیں۔

جب ہم ان روایات کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ تمام مسلمان بغیر کسی مبالغے کے، درجنوں، سینکڑوں بلکہ ہزاروں روایات امام علیؑ کے فضائل کے بارے میں نقل کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض علما نے ذکر کیا ہے کہ ہزارہا احادیث ان کے فضائل میں موجود ہیں۔ اگرچہ وہ تمام کتابیں ہم تک نہیں پہنچیں، لیکن ان کا ذکر مؤلفین اور علما نے کیا ہے۔

کچھ مصنفین نے اپنی کتابوں میں ان روایات کو شامل کیا، بعض نے ان پر الگ باب باندھا، اور بعض نے تو مکمل کتابیں لکھی ہیں جیسے مناقب علی بن ابی طالب یا مناقب امیرالمؤمنینؑ وغیرہ، جو تمام مسلمانوں میں مقبول ہیں۔ ان تمام روایات یا تو متواتر ہیں یا مشہور، اور تمام راویوں نے ان کی صحت کی تصدیق کی ہے۔

اس کے برعکس، ایک بھی ایسی متفقہ فضیلت موجود نہیں جسے کسی ایسے فرد سے منسوب کیا گیا ہو جو اپنے آپ کو امام علیؑ سے افضل سمجھتا ہو۔ یہ بہت عجیب بات ہے کہ امام علیؑ کی درجنوں فضیلتوں پر اجماع ہے، مگر ان کے علاوہ کسی بھی شخصیت کے لیے ایک بھی فضیلت پر سب کا اتفاق نہیں۔

نتیجہ یہ ہے کہ تمام مسلمان، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک، فرقہ یا رائے سے ہو، حتیٰ کہ وہ افراد بھی جنہوں نے دھوکہ دیا، اس بات پر متفق ہیں کہ امام علیؑ کو فضیلتیں حاصل ہیں، اور ان کے سوا کسی اور شخصیت کے لیے کوئی متفقہ فضیلت موجود نہیں۔

کیا یہ ہمیں غور و فکر کی دعوت نہیں دیتا کہ ہم جس راہ پر امام علیؑ کی پیروی کر رہے ہیں، اس کا باریک بینی سے جائزہ لیں؟ پس ہمیں گہرے تدبر اور تأمل کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صراط مستقیم، یعنی ولایت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالبؑ کی راہ پر گامزن رکھے۔

 والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته.

نظرات بینندگان
captcha