ایکنا نیوز- فلسطینی خبررساں ایجنسی شهاب کے مطابق صہیونی آبادکاروں نے قرآن کریم کے ایک نسخے کو نذرِ آتش کر دیا اور نابلس کے مشرق میں واقع خربہ طانا کے علاقے میں "بیت الشیخ" مسجد کو منہدم کر دیا۔
اس حوالے سے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما عبدالرحمن شدید نے اس عمل کو اسلامی مقدسات پر ایک نیا حملہ اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی سازش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام قابض صہیونیوں کی ملت، سرزمین اور مقدسات فلسطین کے خلاف مذہبی جنگ کی حیثیت رکھتا ہے۔
عبدالرحمن شدید نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گھروں کو منہدم کرنے کی پالیسی میں اضافے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، جو حالیہ دنوں میں خاص طور پر طولکرم اور جنین کے پناہ گزین کیمپوں میں دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ گھروں کی مسماری کی یہ پالیسی صہیونی حکومت کو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو مسلط کرنے میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مسلسل بے حرمتیوں اور جرائم کے خلاف اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
حماس رہنما نے دنیا کے تمام آزاد انسانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کے ذریعے ان حملوں اور بے حرمتیوں کو روکنے کے لیے سرگرم ہوں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے درمیان مزاحمت کے راستے پر اتحاد کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے تمام ممکنہ طریقے فعال کیے جائیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی وزارت اوقاف کے مطابق، غزہ پر جاری جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 814 مساجد کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
4289908