ایکنا نیوزکی رپورٹ کے مطابق، شہید فوجی احسان ذاکری، جو کہ قرآن کریم کے حافظ، قاری اور بین الاقوامی قرآنی خبررساں ایجنسی ایکنا کے سابق صحافی تھے، صہیونی ریاست کے وحشیانہ حملے میں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ ان کا جسدِ خاکی جمعہ 6 تیر (مطابق یکم محرم) کو عوام کی بڑی تعداد کی شرکت کے ساتھ امامزاده علیاکبر(ع) چیذر، تہران میں سپردِ خاک کیا گیا۔
تہران کے قدرشناس اور بہادر عوام نے، جنہوں نے ۱۲ روزہ جنگ میں اپنی ثابت قدمی اور مزاحمت سے اسلامی نظام کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دیا، اس موقع پر ایک بار پھر اپنی محبت اور اخلاص کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید احسان ذاکری کے جنازے میں شرکت کی، جو اس سرزمین کے ان درجنوں شہداء میں شامل تھے جنہوں نے حالیہ صہیونی حملے میں اپنی جان قربان کی۔
شہید احسان ذاکری کی سوانح:
حافظِ کل قرآن کریم اور معروف قاری قرآن تھے۔
انہوں نے حفظ و قراءت کی تکمیل استاد تیمور پرہیزکار کے زیر تربیت حاصل کی۔
قانون کے شعبے میں ماسٹرز تک تعلیم حاصل کی۔
ایکنا، دفاعپرس اور دیگر میڈیا اداروں میں سرگرم اور مخلص صحافی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
سن ۱۳۹۷ سے ۱۴۰۰ (۲۰۱۸-۲۰۲۱) تک ایکنا کے ادارتی شعبے کا اہم حصہ رہے اور قرآنی خبریں، خاص طور پر روزانہ نشر ہونے والا پروگرام "عصر ایکنا" ان سے منسوب تھا۔
ایکنا سے وابستگی کے بعد، وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دارالقرآن سے منسلک ہو گئے جہاں قرآنی تعلیمات کی ترویج اور انقلابی اقدار کے فروغ میں مصروف رہے۔
بالآخر، منگل ۲ تیر ۱۴۰۴ (مطابق ۲۴ جون ۲۰۲۵) کو صہیونی حملے میں تہران میں شہادت پا گئے۔
جنازے میں اہم شخصیات کی شرکت:
شہید کے جنازے میں متعدد معروف علمی و سماجی شخصیات نے شرکت کی، جن میں غلامعلی حداد عادل، صدر فرہنگستانِ زبان و ادب فارسی شامل تھے۔ شہید ذاکری، تہران کے دبیرستان فرهنگ کے سابق طالب علم بھی تھے۔
شہید احسان ذاکری کی زندگی قرآن، قلم، اور قربانی کا امتزاج تھی۔ ان کی شہادت اس بات کی علامت ہے کہ قرآنی خدمت گزار بھی میدانِ جہاد میں صفِ اول کے سپاہی ہوتے ہیں۔ ان کا ذکر، ان کی قرآنی آواز کے ساتھ، ہمیشہ زندہ رہے گا۔/
4291263