ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق محمود خلیل، ایک سابق فلسطین نواز طالبعلم اور سرگرم کارکن، جسے تین ماہ سے زائد عرصے تک قید میں رکھا گیا، نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے خلاف غیر قانونی گرفتاری پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے 20 ملین ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خلیل کا کہنا ہے کہ: "ٹرمپ حکومت نے میری ساکھ کو نقصان پہنچایا، انتقامی طور پر قانونی کارروائی کا نشانہ بنایا، اور مجھے غیر قانونی طور پر قید کیا۔"
انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا دعویٰ یہ پیغام دے گا کہ ٹرمپ کی حکومت کارکنوں کو دھونس دھمکی سے خاموش نہیں کرا سکتی۔
خلیل، جو کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں احتجاجی مظاہروں کے ترجمان کے طور پر سرگرم تھے، نے کہا کہ اگر انہیں اس مقدمے سے کوئی مالی رقم حاصل ہوتی ہے تو وہ اسے ان دیگر کارکنوں کی مدد کے لیے استعمال کریں گے جنہیں ٹرمپ نے ان کے آزادی اظہار کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ حکومت معافی مانگے اور اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرے تو وہ اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ خلیل اُن کئی فلسطین نواز طالبعلموں اور کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں ٹرمپ کی جانب سے امریکی جامعات خصوصاً ہارورڈ اور کولمبیا یونیورسٹی کے خلاف نئی مہم کے دوران گرفتار کیا گیا۔ ٹرمپ نے ان جامعات پر بائیں بازو، کمیونسٹوں، فلسطین حامیوں کی پشت پناہی اور یہودیوں و اسرائیل کی مخالفت کا الزام عائد کیا ہے۔/ 4293690