آرٹیفیشل انٹلی جنس اور فتوی میں اس کا استعمال

IQNA

آرٹیفیشل انٹلی جنس اور فتوی میں اس کا استعمال

11:51 - August 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518963
ایکنا: مصر کے مفتی اور عالمی فتوٰی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو شرعی احکام جاری کرنے یا حتمی فتویٰ دینے کا اختیار نہیں ہے۔

ایکنا نیوز، مڈل ایسٹ نیوز نے خبر دی ہے کہ نذیر محمد عیاد، جو مصر کی اسلامی ریسرچ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل بھی ہیں، نے مصری اخبار الشروق سے گفتگو میں بتایا کہ "قاہرہ دستاویز برائے مصنوعی ذہانت و فتویٰ" دنیا کی پہلی بین الاقوامی رہنما دستاویز ہے جو دینی میدان میں AI ٹیکنالوجی کے استعمال کو منظم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز علما، مذہبی پالیسی سازوں، مفتیان، ٹیکنالوجی ماہرین اور قومی و بین الاقوامی دینی اداروں کے باہمی اور وسیع مکالمے کا نتیجہ ہے۔

نذیر محمد عیاد نے زور دے کر کہا کہ مصنوعی ذہانت سے جاری کردہ فتوے کو انسانی فتویٰ کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ فتویٰ صرف ایک متنی جواب یا ڈیٹا بیس سے نکالی گئی معلومات نہیں ہے، بلکہ یہ ایک پیچیدہ اجتہادی عمل ہے، جس کے لیے باخبر اور تربیت یافتہ انسانی عقل کی ضرورت ہوتی ہے—جو شرعی متون کو بدلتے حالات کے مطابق سمجھ سکے، شریعت کے مقاصد کا ادراک کرے اور حکم کے ممکنہ نتائج کا جائزہ لے۔ یہ سب وہ پہلو ہیں جن پر مصنوعی ذہانت مکمل طور پر عبور حاصل نہیں کر سکتی۔

ان کے مطابق، فتویٰ کے میدان میں AI ٹیکنالوجی کے استعمال کی واضح حدود ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی ایک ذہین معاون کے طور پر فقیہ اور مفتی کی خدمت کر سکتی ہے، مثلاً معلومات اکٹھی کرنے، سوالات کا تجزیہ کرنے اور فتوے کو منظم کرنے میں مدد دے سکتی ہے، لیکن شرعی احکام دینے یا حتمی فتویٰ پیش کرنے کی مجاز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حدود کا خیال رکھنے سے فتوے کے انسانی اور اخلاقی پہلو محفوظ رہیں گے اور اجتہادِ دینی کا بلند مقام صرف ٹیکنالوجی پر انحصار کے نقصانات سے محفوظ رہے گا۔/

 

4298839

نظرات بینندگان
captcha