ایکنا نیوز کے مطابق، علی منتظری نے ہفتہ کو حکومتی ترجمان فاطمہ مهاجرانی کے ایکنا (بین الاقوامی قرآنی خبر رساں ایجنسی) کے دورے کے موقع پر جهاددانشگاهی کی قرآنی و ثقافتی سرگرمیوں اور اس کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ جهاددانشگاهی یا یونیورسٹی تحقیقی علمی ادارہ 1359 ہجری شمسی (1980 عیسوی) میں قائم ہوا اور اس نے علمی، ثقافتی اور قرآنی میدانوں میں وسیع پیمانے پر سرگرمیاں شروع کیں۔ اس وقت انجمنهای اسلامی فعال تھیں لیکن طلبہ کی تربیت اور رہنمائی کے لیے کوئی منظم ادارہ موجود نہیں تھا، لہٰذا ہم طلبہ کے سہارا اور پناہ گاہ بنے۔ اسی مقصد کے لیے 14 سے 15 قومی سطح کے علمی و ثقافتی پروگرام ڈیزائن کیے گئے۔ مالی وسائل محدود تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے تئاتر، موسیقی، شعر و ادب اور قرآن جیسے بڑے مقابلے منعقد کیے۔
علی منتظری نے طلبہ کے قرآنی مقابلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلے اپنی شان و عظمت میں بے مثال تھے اور آج بھی ان کے اثرات موجود ہیں۔ ان مقابلوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے فروغ اور قرآنی سفارتکاری کے لیے قیمتی مواقع فراہم کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مسلم طلبہ کے لیے منعقد ہونے والے بین الاقوامی قرآن مقابلے بھی اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہیں۔ اس وقت ان مقابلوں کا ساتواں مرحلہ ابتدائی سطح پر جاری ہے جس میں دنیا کے 64 ممالک کے طلبہ شریک ہیں۔ یہ شمولیت اس بات کا مظہر ہے کہ قرآن کریم کس طرح ثقافتی و روحانی سفارتکاری کا پل بن سکتا ہے اور طلبہ اس پیغام کو دنیا بھر میں عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔/
4300154