ایکنا نیوز- مسجد کریستو دلا لوز (Cristo de la Luz)، جو مسجد باب المُردوم کے نام سے بھی مشہور ہے، اسپین کے تاریخی شہر تولدو (جنوب مغربی اسپین) میں واقع ہے اور اسے اسلامی فنِ تعمیر کا ایک شاہکار اور مختلف مذاہب کے باہمی ہمزیستی کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
یہ مسجد سن ۹۹۹ عیسوی میں خلافتِ قرطبہ کے دور میں تعمیر ہوئی۔ یہ ان چند باقی ماندہ مساجد میں سے ہے جو مورو (اندلسی مسلمان) دور کی یادگار ہیں اور تقریباً اپنی اصل حالت میں آج تک محفوظ ہیں۔
قرونِ وسطیٰ میں تولدو کو "تین تہذیبوں کا شہر" کہا جاتا تھا، جہاں مسلمان، مسیحی اور یہودی ایک ساتھ رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد اُس دور کی ثقافتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔
سن ۱۰۸۵ عیسوی میں جب مسیحیوں نے تولدو فتح کیا تو اس مسجد کو ایک چھوٹے گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا، جسے "کریستو دلا لوز" کہا جانے لگا۔ تاہم، اس تبدیلی کے باوجود اس کا اصل ڈھانچہ قائم رہا۔ بعدازاں بیسویں صدی میں یہ عمارت یونیسکو کے عالمی ورثے کے تحت محفوظ کرلی گئی۔ آج یہ مسجد ایک مجموعہ (Collection) اور سیاحتی مقام کے طور پر دنیا بھر کے زائرین کے لیے کھلی ہے۔
اس کی تعمیر اندلسی اسلامی طرزِ فنِ تعمیر سے متاثر ہے۔ اس کے اندر گھوڑے کی نعل جیسے محراب، اسلامی جیومیٹری کے دلکش نمونے اور کوفی خطاطی کے آثار نمایاں ہیں۔ مسجد کا رقبہ تقریباً ۸x۸ میٹر ہے اور یہ بڑی مساجد کے برعکس چھوٹے اجتماعات کے لیے بنائی گئی تھی۔ چار ستونوں کے ذریعے اس کے اندرونی حصے کو نو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جہاں ہر حصے کی محراب اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ مرکزی طاق دیگر محرابوں سے بلند ہے جو گنبد کا تاثر دیتا ہے۔
بیرونی حصہ سادہ پتھروں اور سرخ و سفید رنگ کے تضاد سے مزین ہے جبکہ اطراف میں موجود باغات اس مسجد کی خوبصورتی کو مزید نکھارتے ہیں اور زائرین کو ماضی کی تاریخ سے جوڑتے ہیں۔
یہ مسجد نہ صرف اسلامی فنِ تعمیر کی شاندار یادگار ہے بلکہ صدیوں پر محیط مختلف تہذیبوں کے باہمی تعامل کی تاریخی علامت بھی ہے۔ اس کا تحفظ اور بقا اسے اسپین کے سیاحتی خزانوں میں نمایاں مقام عطا کرتا ہے۔/
4297305