ملایشیاء میں کاغذی و الیکٹرانک مصحف کی تکمیل

IQNA

شیخ المعصراوی؛

ملایشیاء میں کاغذی و الیکٹرانک مصحف کی تکمیل

6:17 - September 03, 2025
خبر کا کوڈ: 3519089
ایکنا: شیخ احمد عیسیٰ المعصراوی، شیخ المقارئ مصر اور سابق سربراہ کمیٹی قرآن جامعہ الازہر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ملایشیاء میں اپنے بڑے قرآنی منصوبے کو مکمل کر لیا ہے۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز کے مطابق اس پروگرام میں پورے قرآن کریم کو تمام معروف قراتوں کے ساتھ ایک ہی صوت میں ریکارڈ کیا گیا اور اسے "مصحف الامہ" کے نام سے کاغذی و الیکٹرانک صورت میں مرتب کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ 8 سال کی محنت کا نتیجہ ہے جو  رستوفاونڈیشن (مرکز نشر قرآن ملایشیاء) کے ساتھ تعاون سے انجام پایا۔ اس منصوبے میں قاریان کرام اپنی پسند کی روایت کے مطابق قراءت سن سکیں گے۔

المعصراوی نے وضاحت کی کہ یہ کام پہلے پاکستان میں جزوی طور پر شروع ہوا تھا لیکن پہلی مرتبہ ملایشیاء میں مکمل صورت میں انجام پایا ہے۔ ان کے بقول یہ مصحف امت مسلمہ کے لیے ایک منفرد سرمایہ ہوگا جس میں دس قراءتیں شامل کی گئی ہیں۔

سوال: کیا کاغذی قرآن سے ڈیجیٹل قرآن کی طرف منتقلی کا کوئی مرحلہ ہے؟ ڈیجیٹل قرآن میں خطی اور الیکٹرانک دونوں نسخے شامل ہیں۔ تاہم، ایک خوبصورت خطی نسخے جس میں 100 فیصد درست نقطہ‌گذاری ہو اور ایک الیکٹرانک نسخے کے درمیان نمایاں فرق ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ہم موبائل استعمال کریں اور "مصحف مدینہ" کی ایپ کھولیں تو یہ قرآن مدینہ کے اصل خطی نسخے سے اخذ شدہ ہے۔

سوال: میں پروجیکٹ کے نفاذ کی نوعیت کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ مصحف تجوید ہے یا ترتیل؟ تجوید اور ترتیل ایک ہی چیز ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "اور قرآن کو ترتیل کے ساتھ پڑھو۔" تاہم، آج کے دور میں ترتیل کو رواں قراءت کے طور پر جانا جاتا ہے، یعنی قاری وہی انداز اپناتا ہے جو ہم شیخ عبدالباسط یا الحصری سے سنتے ہیں۔ لیکن تجوید کے بارے میں یہ شرط ہے کہ تلاوت کرنے والا تجوید پر مکمل عبور رکھتا ہو۔ تاہم آج کل "مجود" اسے کہتے ہیں جو خوش‌الحان ہو کر تلاوت کرے۔ یہ آج کا رائج لفظ ہے حالانکہ یہ ابتدائے اسلام سے موجود ہے۔ جب نبی اکرم ﷺ نے ابوموسیٰ اشعریؓ سے فرمایا: "میں نے کل رات تمہاری آواز سنی" — تو سوال یہ ہے کہ نبی ﷺ ان کی آواز کیسے سن سکتے تھے جب کہ وہ اپنے گھر میں تھے اور نبی ﷺ باہر سے ان کی تلاوت سن رہے تھے؟ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ "مجود" تھے اور قرآن بلند آواز میں پڑھ رہے تھے، کیونکہ آج کی اصطلاح میں "مجود" کا مطلب خوش‌آواز قاری ہے اور "مرتل" کا مطلب رواں قاری۔

سوال: آپ نے رستو فاؤنڈیشن کا ذکر کیا۔ میں چاہتا ہوں اپنی گفتگو کو مصحف الامۃ منصوبے میں اس مرکز کے کردار پر ختم کروں۔

رستو فاؤنڈیشن کو جو کردار دیا گیا ہے وہ نہایت اہم ہے۔ نہ میں اور نہ ہی کوئی دوسرا شخص اکیلے "مصحف الامۃ مع عشرہ قراءات" کی تیاری کی ذمہ داری لے سکتا ہے۔ رستو فاؤنڈیشن یہ کام کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس خوشنویسوں کی بڑی تعداد ہے، کل 10 خوشنویس، اور قرآن کے متعدد خطی نسخے بھی موجود ہیں۔ اس نے ہمارے لیے ان نسخوں پر روایات کی نقل کو آسان بنایا ہے، جو بصورت دیگر بہت زیادہ وقت لے سکتا تھا۔/

 

 

4302893

نظرات بینندگان
captcha