شہریاری: آج کے دور میں اسلامی وحدت عملی طور پر ایک ناگزیر ضرورت ہے

IQNA

انتالیسویں وحدت کانفرنس بارے ایکنا رپورٹ

شہریاری: آج کے دور میں اسلامی وحدت عملی طور پر ایک ناگزیر ضرورت ہے

7:41 - September 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3519122
ایکنا: ایران آج وحدت اسلامی کا علمبردار ہے اور مختلف ممالک میں وحدت کے آثار نظر آرہے ہیں۔

عالمی تقریب مذاهب اسلامی کونسل کے سیکرٹری جنرل حجت‌الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے آج صبح 39ویں بین‌المللی کانفرنس برائے وحدت اسلامی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی وحدت صرف نظریہ نہیں بلکہ میدانِ عمل میں ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ ایران اس وقت واحد ملک نہیں جو وحدت کا پرچم بلند کیے ہوئے ہے بلکہ ہم مصر، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر اسلامی ممالک میں بھی تقریب اور وحدت کے گفتمان کے پھیلاؤ کے گواہ ہیں۔

افتتاحی اجلاس اس کانفرنس کا افتتاحی اجلاس پیر، کو تہران کے "سالن اجلاس سران" میں صدرِ ایران مسعود پزشکیان کی موجودگی میں تلاوت قرآن اور قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔

شہریاری کی تقریر کے نکات

میں تمام مہمانوں کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

39ویں وحدت اسلامی کانفرنس "نبی رحمت و وحدت امت" کے موضوع کے ساتھ اور خاص طور پر فلسطین کے مسئلے پر زور دیتے ہوئے منعقد ہو رہی ہے۔

اس سال رسول اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت کے 1500 سال مکمل ہو رہے ہیں اور اسی مناسبت سے سال 2025ء کو "نبی رحمت" کے عنوان سے منسوب کیا گیا ہے۔ ایران میں اس موقع پر بڑے پیمانے پر پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں اور یہ کانفرنس انہی تقریبات کا آغاز ہے۔

اہم پیغامات

اسلامی وحدت کا نظریہ مشترکات پر عمل اور اختلافات میں عذر کی بنیاد پر استوار ہے۔

وحدت اسلامی آج میدانِ عمل میں بھی ایک ناقابلِ انکار ضرورت بن چکی ہے۔ تقریباً 40 بار اس کانفرنس کے انعقاد کے بعد آج مختلف ممالک میں بھی اسی نوعیت کی کانفرنسیں ہورہی ہیں۔

مسعود پزشکیان در کنفرانس وحدت اسلامی
 

 

آج فلسطین دنیا میں حق و باطل کا قطب‌نما ہے۔ صیہونی مظالم نے دنیا کے آزادمندوں کو متحد کیا ہے تاکہ مشترکہ انسانی اقدار کی بنیاد پر فلسطین کی حمایت کی جائے۔

ایران نے 12 روزہ مسلط شدہ جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے نتیجے میں صیہونیوں کی ناپائیداری اور "آہنی گنبد" کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو گئی۔

امریکا کی یکطرفہ پالیسیوں اور اسرائیل کی حمایت نے خود مغربی عوام اور اتحادیوں کو بھی امریکا کے خلاف کر دیا ہے۔

چین، روس، بھارت اور ایران جیسے ممالک (جو دنیا کی نصف آبادی رکھتے ہیں) شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر معاہدوں میں یکطرفہ پابندیوں اور دباؤ کے مقابلے میں یکجا ہو رہے ہیں۔

دیگر مقررین تقریب میں مفتیِ اعظم کروشیا عزیز حسنوویچ، عراق کے رہنما سید عمار حکیم، پاکستان کے صاحب‌زادہ ابوالخیر (چیئرمین قومی یکجہتی کونسل)، لبنان کے شیخ علی الخطیب، اور عراق کے اہل سنت مفتی شیخ مهدی الصمیدعی نے بھی خطاب کیا۔

صدرِ ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے خطاب میں قرآن کریم کی آیت «کانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً…» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہم روزانہ نماز میں اللہ سے ہدایتِ مستقیم کی دعا کرتے ہیں۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ان کا پہلا اقدام یہ تھا کہ ان قبائل اور قوموں کے درمیان جو برسوں سے جنگ و دشمنی میں مبتلا تھے، بھائی چارے کا معاہدہ قائم کیا۔ اور یہ برادری کا رشتہ نماز ہی کے ذریعے استوار ہوا۔

 
رونمایی از آثار جدید در حوزه تقریب

 

شرکاء کی تعداد و سرگرمیاں اس بار کے وحدت کانفرنس میں تقریباً 210 داخلی و خارجی شخصیات شریک ہیں جن میں سے 80 سے زائد ممتاز بین‌الاقوامی علماء شامل ہیں۔ ان میں وزرا، مفتیانِ اعظم، صدور کے مشیران، اسلامی تنظیموں کے سربراہان، سابق وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ شامل ہیں۔

اس کانفرنس کے دوران:

تقریبی کتابوں کی رونمائی،

مراجعِ عظام کے پیغامات،

خواتین کی بین‌المللی و ملکی نشستیں،

اور داخلی علما کی خصوصی مجالس کا انعقاد کیا جائے گا۔

مزید یہ کہ اس کانفرنس کے ساتھ ساتھ تقریباً 200 ویبینارز بھی منعقد ہوں گے، جن میں وہ علما شامل ہیں جو شرکت کے لیے حاضر نہ ہو سکے مگر اپنی ریکارڈ شدہ تقاریر اور تحریری بیانات بھیجے ہیں۔

یاد رہے کہ 39ویں بین‌المللی وحدت اسلامی کانفرنس اس وقت تہران میں جاری ہے۔

 

4303827

نظرات بینندگان
captcha