ایکنا نیوز- ایرانی میڈیا کے مطابق قم میں نماز جمعہ کے خطبوں میں آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حالیہ صیہونی حملے کو اسلامی ممالک کے لیے ایک واضح پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان ممالک مقاومت کا ساتھ نہ دیں اور اسے خلع سلاح کریں گے تو خود بھی اسی آگ میں جھلسیں گے۔ ان کے بقول، دشمنان اسلام مسلمانوں کے سامنے صرف دو راستے رکھتے ہیں: یا ذلت و تسلیم یا مکمل نابودی۔
انہوں نے مذاکرات کے عمل پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران نہ متجاوز رہی ہے اور نہ ہی ذلت قبول کرے گی، لیکن تجربات ثابت کر چکے ہیں کہ دشمن عهدشکن اور ستمگر ہے۔ "ہم سختیوں کو برداشت کریں گے لیکن کفر و استکبار کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔"؟۔
آیت اللہ اعرافی نے قطر پر اسرائیلی حملے کو مغرب اور صیہونیت کی باطنی حقیقت کا انکشاف قرار دیا اور کہا کہ "قطر امریکہ کا اتحادی ہے اور وہاں واشنگٹن کا بڑا فوجی اڈہ موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ دشمنان اسلام کسی حکومت یا گروہ کو مستثنیٰ نہیں سمجھتے۔"
خطبہ میں انہوں نے تعلیم و تربیت اور علمی اداروں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ان کے مطابق، مدارس، یونیورسٹیاں اور حوزہ ہائے علمیہ ایک مثلث نورانی ہیں جن پر معاشرے کی سعادت کا دارومدار ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام کے پانچ اصول گنوائے: علمی و فکری پرورش، روحی و اخلاقی تربیت، فنی و مہارتی تعلیم، اجتماعی ذمہ داری اور سیاسی و انقلابی بصیرت۔
انہوں نے حکومت کو یاد دہانی کرائی کہ پانی، بجلی اور گیس جیسے بنیادی مسائل پر انقلابی انداز میں اقدام کیا جائے، داخلی سائبر و انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا جائے اور مصنوعی ذہانت میں فوری پیشرفت حاصل کی جائے، کیونکہ جنگ نے ہماری کمزوریوں کو آشکار کر دیا ہے۔
خطیب جمعہ قم نے ثقافتی مسائل اور حجاب پر بھی توجہ دلائی اور کہا کہ "ذمہ دار اداروں کو زیادہ فعال ہونا ہوگا کیونکہ ایک غلط قدم سماج پر کئی گنا اثر ڈالتا ہے۔"
انہوں نے آخر میں پیغمبر اسلام (ص) کے 1500 ویں جشن ولادت کی مناسبت سے کہا کہ بعثت نبویؐ نے انسانی تاریخ کو جہالت سے نکال کر ایک الٰہی و تمدنی راستے پر ڈالا۔ "امت اسلام کو چاہیے کہ آج پھر پیغمبرؐ سے تجدید بیعت کرے تاکہ دلوں میں نورانیت اور صفوف میں اتحاد پیدا ہو اور جبهه توحید مضبوط ہو۔/