عراقی عربی قبائل کے سربراہ ، شیخ معن بن علی الجربا نے زور دیا ہے کہ سیرت نبوی کو صرف تعلیمی اداروں اور مساجد میں ایک نظریاتی یا علمی مطالعے تک محدود نہ رکھا جائے، بلکہ اسے آج کی مسلم معاشرت میں عملی اور قابلِ اطلاق انداز میں اپنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس کے ۳۹ویں اجلاس کے موقع پر تہران میں ایکنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : ہم سب یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو یاد دلائیں کہ پیغمبر اکرم ﷺ نے انسانی وحدت اور ایسی حکومت کی بنیاد رکھی تھی جو تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔
شیخ الجربا نے مزید کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں ایک تحریری آئین ترتیب دیا، جو دنیا کے اولین آئین میں شمار ہوتا ہے۔ اس آئین میں تمام شہریوں کے حقوق، خواہ وہ کسی بھی مذہب، نسل یا جنس سے تعلق رکھتے ہوں، محفوظ کیے گئے۔ اس "سند مدینہ" میں یہود اور مشرکین کو بھی برابر کا شہری تسلیم کیا گیا تھا۔ آج امت عربی و اسلامی کو اسی جذبے کے ساتھ متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ان خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے جو سب کو یکساں طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صہیونی رژیم نے کھلے عام "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا اعلان کر دیا ہے، اور یہ پہلا موقع ہے کہ اس رژیم کا وزیر اعظم اس منصوبے کو سرکاری طور پر عرب و اسلامی ممالک کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ ایسے میں اتحاد و یکجہتی ناگزیر ہو گئی ہے۔
رسول اکرم ﷺ کی اخلاقیات کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ قرآنِ ناطق تھے جو زمین پر چلتے تھے۔ ہمیں آج اشد ضرورت ہے کہ انہی اخلاقی تعلیمات سے اسلامی اتحاد کو تقویت دیں۔
شیخ الجربا نے مزید کہا کہ سیرت نبوی کو عملی زندگی کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ سیرت نہ صرف مسلمانوں کے باہمی تعلقات میں بلکہ غیر مسلموں کے ساتھ روابط میں بھی رہنمائی فراہم کرے، تاکہ دنیا اسلام کی اصل عظمت اور رحمت کو پہچانے اور اس دین عظیم کی طرف متوجہ ہو۔/
4304831