ایکنا نیوز- الجزیرہ کے مطابق، نائیروبی کے ایک پرسکون علاقے میں روشن رنگوں والی ایک جدید عمارت کے اندر قائم یہ اسکول چند ہی سالوں میں کینیا جیسے غیر عرب اور غیر مسلم اکثریتی ملک میں جدید اسلامی تعلیم کا ایک نمایاں مرکز بن گیا ہے، اگرچہ اس ملک میں ایک بڑی مسلم آبادی بھی موجود ہے۔
اسکول کے منتظمین کے بقول، یہ ادارہ ’’روایت اور جدیدیت کا امتزاج‘‘ ہے جو ایک منفرد ماڈل پیش کرتا ہے۔ اس ماڈل کے ذریعے عالمی معیار کی علمی تعلیم اور اسلامی شناخت کے درمیان توازن قائم کیا جاتا ہے، تاکہ والدین کو ایسے ادارے میسر ہوں جو اپنے بچوں کے مستقبل کے دروازے کھولنے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافتی اور دینی جڑوں کو بھی محفوظ رکھیں۔
اس ادارے کے قیام کا خیال دراصل نائیروبی سمیت کینیا کے مسلمان گھرانوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر سامنے آیا، جو چاہتے تھے کہ ان کے بچے بین الاقوامی سطح پر معتبر تعلیم حاصل کریں مگر اپنی مذہبی اور ثقافتی بنیادوں سے بھی جڑے رہیں۔
والدین کو اکثر دو انتہاؤں میں سے انتخاب کرنا پڑتا تھا: یا تو مقامی اسلامی مدارس جہاں زیادہ زور قرآن حفظ اور دینی تعلیم پر دیا جاتا ہے مگر بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے ضروری علمی گہرائی کم ہوتی ہے، یا پھر مغربی نصاب پر مبنی بین الاقوامی اسکول جو اسلامی شناخت کے لیے کوئی خاص گنجائش نہیں رکھتے۔ ایسے ماحول میں "ہلال زیتون" منصوبہ سامنے آیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ قرآن و دینی تعلیم کو جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ کرنا نہ صرف ممکن ہے بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔
اسکول کے مالک شیخ سعید الراجی نے الجزیرہ کو بتایا کہ نام کے انتخاب میں بھی ایک خاص حکمت ہے۔ قرآن میں ’’زیتون‘‘ کا ذکر سورہ تین میں آتا ہے: "والتین والزیتون"۔ زیتون عام طور پر سکون و اطمینان کی علامت ہے جبکہ ہلال اسلام کی علامت ہے، لہٰذا دونوں کو ملا کر یہ نام منتخب کیا گیا۔
یہاں برطانوی نصاب پڑھایا جاتا ہے جس کے تحت طلبہ کو "آئی جی سی ایس ای" (IGCSE) امتحانات کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ہر مضمون میں اسلامی پہلو شامل کیا جاتا ہے، چاہے وہ نصابی مواد میں دینی اقدار کی شمولیت کے ذریعے ہو یا سرگرمیوں میں اخلاقی و شناختی پہلوؤں کے فروغ کے ذریعے۔
کینیائی نژاد کینیڈین شہری الراجی نے مزید بتایا کہ ان کی تحریک کا مقصد ایسی نسل تیار کرنا ہے جو اسلامی اقدار پر قائم ہو اور ساتھ ہی کمبریج کے برطانوی نصاب سے بھی ہم آہنگ ہو۔
تین سال قبل اپنے آغاز سے اب تک "ہلال زیتون" نے کینیا کے مسلمان خاندانوں کے بچوں کے علاوہ ہمسایہ ممالک سے بھی طلبہ کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
اسکول میں قرآن حفظ کے لیے خصوصی ہال قائم کیے گئے ہیں جہاں طلبہ ماہر اساتذہ کی نگرانی میں "مرکز تنزیل" کے تحت اپنی تعلیم جاری رکھتے ہیں۔
اسکول کے ہالوں میں قرآن اور سائنس ایک ساتھ پڑھائے جاتے ہیں اور طلبہ کو بخشش، نظم و ضبط اور اعلیٰ تعلیمی معیار کے امتزاج کے ساتھ تربیت دی جاتی ہے۔/
4306469