ایکنا نیوزکے مطابق، بنگلہ دیش کے علاقے بھاتارا کی پولیس نے نارتھ ساوتھ یونیورسٹی کے 22 سالہ طالب علم آپوربو کو اس وقت گرفتار کیا جب اس نے ہفتے کی صبح اپنے فیس بک صفحے پر پانچ ویڈیوز اپلوڈ کیں، جن میں وہ کلاس کے باہر قرآنِ کریم کے صفحات کو پاؤں سے روندتا اور پھاڑتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔
جب دیگر طلبہ نے اس کے اس گستاخانہ عمل پر اعتراض کیا تو آپوربو نے گستاخانہ انداز میں جواب دیا کہ یہ کتاب میرے والد کے پیسوں سے خریدی گئی ہے، اس لیے مجھے حق ہے کہ میں اس کے ساتھ جو چاہوں سلوک کروں۔
ویڈیو میں طلبہ کے ساتھ شدید بحث و تکرار بھی دکھائی دیتی ہے، اور ایک طالب علم اسے یاد دلاتا ہے کہ ایسے اقدامات ایک ایسے ملک میں جہاں 90 فیصد آبادی مسلمان ہے، بالکل ناقابلِ قبول ہیں۔
یونیورسٹی کے سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے آپوربو کو موقع سے ہٹا دیا۔ رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک استاد نے اسے تاخیر سے آنے پر کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا اور وہ غصے میں کلاس سے باہر بیٹھ گیا۔
نارتھ ساوتھ یونیورسٹی کے فیس بک پیج پر شائع بیان میں واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ آپوربو نے جان بوجھ کر قرآنِ کریم کو زمین پر رکھا، اسے پاؤں سے روند کر پھاڑا اور اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔
یونیورسٹی کے ریکارڈ کے مطابق، آپوربو پہلے بھی انضباطی خلاف ورزیوں اور غیراخلاقی رویے کی وجہ سے تین سمسٹر کے لیے معطل کیا جا چکا ہے۔
مزید یہ کہ اس کے پچھلے دس فیس بک پوسٹس میں بھی قرآن کے خلاف توہین آمیز اور گمراہ کن بیانات درج تھے، جن میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ "قرآن لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے لکھا گیا ہے۔"
واقعے کے بعد، مختلف مذہبی و سماجی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ بعض علماء و مفسرین نے قرآن کی توہین کرنے والوں کے لیے شرعی سزاؤں، حتیٰ کہ سزائے موت کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ کچھ دیگر نے موجودہ قانونی فریم ورک کے تحت قانونی کارروائی پر زور دیا ہے۔/
4308979