سید حسن نصراللہ: صھیونی اور تکفیری،ایک قینچے کے دو دھارے ہیں دونوں علاقائی سطح پر خطرناک ہیں ،حزب اللہ قومی سلامتی کے محافظ امیدوار کی حمایت کرے گی

IQNA

سید حسن نصراللہ: صھیونی اور تکفیری،ایک قینچے کے دو دھارے ہیں دونوں علاقائی سطح پر خطرناک ہیں ،حزب اللہ قومی سلامتی کے محافظ امیدوار کی حمایت کرے گی

19:54 - April 10, 2014
خبر کا کوڈ: 1392788
بین الاقوامی گروپ: مقاومت کے لیڈر اور حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری کے مطابق صھیونی حکومت اور تکفیری گروپ یکساں پورے علاقے کے لیے نقصان دہ ہیں ۔

قرآنی  خبر  رساں  ایجنسی (ایکنا) –المنارسٹیلائیٹ نیوزچینل کے مطابق سید حسن نصراللہ نے روزنامہ لبنان  " السفیر" سے ایک گفتگو میں لبنانی حکومت کے "شمال" اور "بقاع" کے علاقے میں سیکورٹی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا :تمام سیاسی تنظیموں اور پارٹیوں میں افہام و تفہیم وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
مقاومت کے لیڈرنے سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ ان حالات میں لبنانی صدر میشل سلیمان کی قومی سلامتی کے حوالے سے گفتگو نیک شگون نہیں اور ان کے اظھارات انکی شان کے مطابق نہیں ۔
حزب اللہ  گفتگو کے لیے آمادہ ہے
سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی گفتگو اور مذاکرات کے حوالے سے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا : مقاومت کے لیے ایک مقتدر، طاقتور اور عادل معاشرے کی ضرورت ہے ۔
حزب اللہ کے لیڈر نے مزید کہا کہ اس وقت سیاسی حالات ایک بہتر انتخابات کے لیے مناسب ہیں اورحزب اللہ اس امیدوار کی حمایت کرے گی جو قومی سلامتی اور مفادات کے محافظ ہو ۔
سید حسن نصراللہ نے لبنانی فوج کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صھیونی دشمن کے علاوہ ہم تمام بیرونی امداد کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔
تکفیری اور صھیونی خطرہ
مقاومت کے لیڈر اور حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری نے کہا:ہمارے مطابق صھیونی حکومت اور تکفیری گروپ یکساں پورے علاقے کے لیے نقصان دہ ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے سے کمتر خطرناک نہیں ۔
تکفیریوں کے عراق میں حملے
سید حسن نصراللہ نے عراق میں تکفیری کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا : ایمن الظواہری اعلان کرتا ہے کہ تکفیریوں نے عراق میں چہار ہزار حملے کئے ہیں۔ ان میں سے ۳۹۰۰ سے زائد حملوں میں امریکن فورسز ٹارگٹ نہیں تھے
اگر ہم اس بات کو قبول بھی کر لے تو ماننا پڑےگا کہ ۳۹۰۰ دیگر حملوں میں نشانہ اہل تشیع،اہل سنت ، کرد،عیسائی اور عام لوگ نشانہ بننے ہیں ۔
القاعدہ اور سلفی گروپس ،حزب اسلامی عراق کے مجرم
سید حسن نصراللہ کہتے ہیں: آپ لبنان میں جماعت اسلامی جو لبنان کے اخوان المسلمین کا حصہ ہے ان کے اراکین سے پوچھے کہ عراق میں، حزب اسلامی جو اخوان المسلمین کے برادر اور حامی ہیں ، میں خود ان کے اکثر لیڈران سے ملا ہوں انکا کہنا ہے کہ انکے اکثر لیڈر اور اراکین القاعدہ اور سلفی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں ۔
حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری نے مختلف اسلامی ممالک میں ان تکفیری گروہوں کی خیانتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا : عراق میں اکثر علماء جنمیں شیعہ سے زیادہ اہل سنت کے علماء شامل ہیں انہیں لوگوں کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں، افغانستان میں اہم جھادی رہنماء جو افغان جھاد کے نامور ترین افراد مانے جاتے ہیں اور جو امن وصلح کے لیے کام کر رہے تھے ان کو انہیں دہشت گردوں نے نشانہ بنایا جنمیں احمد شاہ مسعود اور برہان الدین ربانی شامل ہیں ۔
تکفیری خطرہ دیگر ممالک میں
سید حسن نصراللہ نے دیگر اسلامی ممالک میں پاکستان اور سومالیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تکفیری قوتیں لبنان اور شام کے علاوہ جہیں کہیں موجود ہیں ان علاقوں کی ناامنی میں ملوث ہیں اور صھیونی خطرہ کے علاوہ یہ بھی اسی طرح ایک خطرناک مسئلے کے صورت اختیار کر گئی ہیں ۔
سید حسن نصراللہ نے تکفیری اور صھیونی دونوں کو ایک بین الاقوامی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فساد کے ان سلسلوں کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔
سید حسن نصراللہ نے تکفیری گروہوں کے افراد کی تعداد کے حوالے سے کہا کہ انکی صحیح تعداد کے بارے میں کسی کے پاس کوئی درست اعدادوشمار نہیں اور یہ مختلف ممالک سے آکر لڑائی میں مشغول ہوچکے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ان افراد کی عام معاشروں میں کوئی اہمیت اور مقبولیت نہیں ،لیکن شام کے مسئلے میں انکا مقصد کچھ اور ہے اور یہاں اپنے مخصوص اہداف اور بشار حکومت گرانے کےلیے مخالفین ہر طرح کے لوگوں سے کام لے رہے ہیں چاہے یہ تکفیری ہو یا سیکولر۔ملا ہو یا صوفی،علوی ہو سلفی ہو یا اخوانی، جو بھی شامی حکومت کے مخالف ہو انکے دوست ہیں ۔
داعش اور النصرہ
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ان تکفیریوں کے لیے کفر کے فتوے صادر کرنا ایک معمولی بات ہے جسکی مثال یہ ہے کہ اسوقت داعش کے لوگ النصرہ اور انکے لوگ داعش کو کافر اور مرتد کہتے ہیں حالانکہ ان دونوں کا تعلق ایک ہی آیڈیالوجی اور گروہ سے ہیں ۔
تکفیری اور مالی امدادمیں رکاوٹ
سید حسن نصراللہ نے ان تکفیریوں کے اختلافات کے حوالے سے کہا: سعودی عرب کے شام میں جاری لڑائی کے حوالے سے حکمت عملی میں تبدیلی اور تکفیریوں کی امداد کی بندش سے صورتحال تبدیل ہورہی ہے ،فتووں میں تبدیلی اور میڈیا کی حکمت عملی میں تبدیلی نظر آرہی ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ ان کا مستقبل میں کوئی واضح اور پایدار منصوبہ نہیں ۔
مسئلہ فلسطین کی حمایت
سید حسن نصراللہ نے مسئلہ فلسطین کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کہا گیا کہ امامیہ مسئلہ فلسطین سے ہاتھ نہیں اٹھائے گا تو اس جملے کا پیغام یہ ہے کہ جو لوگ سازشوں کے زریعے سے چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ پر اہل تشیع کو ٹارگٹ بنا کران کودشمن کہہ کر داخلی جنگوں میں الجھایا جائے یا انکو فلسطین کی حمایت سے روک دے انکے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس مسئلہ  کو باقی امت سے علیحدہ ایک معاملہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ انکا منصوبہ کھبی کامیاب نہیں ہوگا۔
سید حسن نصراللہ نےآخر میں کہا کہ دشمن لاکھ تہمتیں لگائے ،بم دھماکے کرائے،نسل کشی کی سازشیں،ٹارگٹ کلنگ،کوئی سازش مسئلہ فلسطین کے بارے میں کامیاب نہیں ہوگی، میری باتیں فرقہ وارانہ نہیں اور مقاومت فرقہ وارانہ سوچ اور پالیسی کی مخالف ہے

1391837

ٹیگس: نصرالله ، حسن
نظرات بینندگان
captcha