ایکنا نیوز- یورپ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے واقعات کی خبریں تو میڈیا پر سنتے رہتے ہیں لیکن اگر یہی آس پاس کے ہمسایہ ممالک میں اگر مسلمانوں کا قتل عام بھی ہو تو خبر بھی نہیں چلتی ،شاید اس لیے کہ یہ یورپ کے مسلمان نہیں
میانمار میں عرصہ دراز سے مسلمانوں کی نسل کشی شروع ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت اقوام متحدہ اور یورپی یونین مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بودھ متوں گروہ نے اب تک بہت سے افراد کو قتل کیا ہے، ہزاروں روہنگیا مسلمان بے گھر ہو گئے ہیں۔ ابھی تک ان بے گھر افراد کو بسایا نہیں گیا کہ بودھ متوں نے مسلمانوں کی پھر سے نسل کشی شروع کر دی ہے۔ او آئی سی نہ جانے کس مرض کی دوا ہے۔ وہ گزشتہ قتل عام پر بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی اور اب بھی وہ خاموش ہے۔ دوسری طرف ہندوستان میں مودی کی کامیابی سے مسلمانوں کے مستقبل پر خدشات منڈلا رہے ہیں،مسلم کشی پر مودی کا رد عمل کیا ہوگا ؟ گجرات کے واقعات زہنوں میں باقی ہیں،مودی کی کامیابی کے آغاز ہی میں آسام میں ۴۳ مسلمانوں کا قتل لمحہ فکریہ ہے ۔ یورپ میں سیاسی پارٹیاں ووٹ کی خاطر یا سیاسی آگاہی اور شعور کی وجہ سے شاید مجبوری میں بھی ان واقعات سے لا تعلق نہیں رہ سکتیں لیکن بھارت،میانمار وغیرہ میں مسلم نسل کشی اور قتل عام پر ایک سکوت کا عالم ہے ۔میانمار کے بدھ مت اور مودی کے ووٹرز نے چائے کو انتخابی علامت قرار دے کر خون کے رنگ کا انتخاب کیا ہے ۲۰۱۴ میں اس خونی رنگ کا نتیجہ کیا نکلے گا مسلمانوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے.