ایکنا نیوز- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز پیر) عید سعید غدیر کی مناسبت سے عوام کے مختلف طبقات پر مشتمل ہزاروں افراد سے ملاقات میں حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے منصب امامت کے اعلان اور اسلام کی سیاست اور حکومت پر خاص توجہ کو واقعہ غدیر کے دو بنیادی مفہوم قراردیا ۔ رہبری سایٹ کے مطابق رہبر معظم نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی اہم ضرورت پر تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: ہر ایسا اقدام جو شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کا سبب ہو وہ امریکہ، برطانیہ خبیث اور اسرائیل کی مدد کے سلسلے میں ہوگا یعنی وہ اقدام جاہل ، متحجر اور تکفیری گروہوں کو وجود میں لانے والوں کی مدد شمار ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید سعید غدیر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور غدیر کے اہم اور پر مغز واقعہ کو تاریخ اسلام کے مسلمات اور حقائق کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی مذاہب کے تمام پیرو کار غدیر کے اصل واقعہ اور پیغمبر اسلام (ص) کی اس حدیث شریف " یعنی من کنت مولاه فهذا علی مولاه " کو مانتے اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور انھیں اس حدیث اور اس واقعہ کے بارے میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام (ص) کی جانب سے حضرت علی (ع) کی امامت کے اعلان کو صرف معنوی پہلوؤں تک منحصر اور محدود کرنے والے نظریہ کی نفی کرتے ہوئے فرمایا: معنوی پہلو قابل نصب نہیں ہیں اور اس مبارک واقعہ کے حقیقی معنی حکومت اور معاشرے کی مدیریت پر اسلام کی خاص توجہ کا مظہر ہے اور غدیر کا مسلمانوں کے لئے یہ سب سے بڑا درس ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واقعہ غدیر کو شیعوں کا بنیادی، اساسی اور اعتقادی نظریہ قراردیتے ہوئے فرمایا: غدیر خم کے واقعہ کے بارے میں شیعوں کی مضبوط، ٹھوس اور قطعی دلائل اور براہین کی جگہ علمی محافل میں ہے اور اس مسئلہ کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے اور اس مسئلہ کا عام مسلمانوں کے درمیان منفی اثر نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد اسلامی مذاہب بالخصوص شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کی سامراجی طاقتوں کی سازشوں اور پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی طاقتوں کا مقصد مسلمانوں میں باہمی اختلاف اور اندرونی جھگڑے پیدا کرکے ان کی قدرت اور طاقت کو کمزور کرنا ہے تاکہ ان کی توجہ اپنے اصلی دشمنوں سے ہٹ جائے اور یہ وہی مقصد ہے جس کے لئے سامراجی طاقتوں نے منصوبے بنا رکھے ہیں۔
انہوں نے آخر میں فرمایا کہ گذشتہ پینتیس سالوں کی طرح انقلاب کی خلاف سازشیں اب بھی ناکام ہوں گی۔