ایکنا نیوز-ڈیلی پاکستان کے مطابقاس وقت افغانستان میں طالبان اور اس کی ہمنوا تنظیمیں امریکی افواج کے انخلا کا انتظار کر رہی ہیں، کابل کی حکومت بارود کے ڈھیر پر بیٹھی ہے۔ افغانستان کی جمہوریت کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ نیپال میں طویل جدوجہد کے بعد عوام نے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اپنے لئے جمہوری نظام منتخب کیا لیکن ابھی اس تجربے کو کچھ ہی دن ہوئے ہیں کہ کئی بڑی سیاسی جماعتیں نیپال کو ہندو مملکت میں بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بھارت کی آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندو نواز جماعتیں نیپال کی اس تحریک کی مدد کر رہی ہیں۔سری لنکا میں عدم تشدد میں یقین رکھنے والے بودھ مذہب کے بہت سے راہبوں نے مسلمانوں کےخلاف تحریک چلا رکھی ہے۔ مسلمانوں کی عبادتگاہوں اور ان کی رہائشگاہوں پر اکثر حملے کیے جاتے ہیں۔ برما میں تو بودھ راہب ہی نہیں وہاں کی حکومت بھی روہنگیا مسلمانوں کیخلاف ہے۔ سینکڑوں روہنگیا مسلمان مارے جا چکے ہیں، انکی متعدد بستیاں جلا کر خاکستر کر دی گئی ہیں۔ ہزاروں روہنگیا بھاگ کر بنگلہ دیش اور بھارت میں پناہ لے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ایک عرصے سے مسلم انتہا پسند تنظیمیں زور پکڑ رہی ہیں۔ گذشتہ چند برسوں میں مذہب کے نام پر کئی اہم دہشت گرد تنظیمیں وجود میں آئی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان میں جمہوریت کو وہاں کی سیاسی جماعتوں سے ہی کئی بار خطرہ پیدا ہو جاتا ہے لیکن ملک کو سب سے بڑا خطرہ انتہا پسندوں سے ہے۔ انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے سوال پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب پاکستان میں یہ چیلنج اور بھی پیچیدہ ہے۔ اقلیتیں اب زیادہ بے بس اور غیر محفوظ ہو گئی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں بھارت سب سے مستحکم جمہوریت ہے۔ یہاں پہلی بار ایک ہندو نواز دائیں بازو کی جماعت اپنے زور پر اقتدار میں آئی لیکن وہ ہندوتوا کے ایجنڈے پر نہیں ترقی اورایک بہترنظام کے نعرے پر اقتدار تک پہنچی۔ ہندو تنظیمیں پوری طرح حرکت میں آگئی ہیں۔ پچھلے دنوں دہلی کے ایک علاقے میں حکمراں جماعت کے کئی رہنماﺅں سمیت ہندو انتہا پسندوں نے ہزاروں ہندوﺅں کی باضابطہ پنچایت میں یہ اعلان کیا کہ وہ اس علاقے سے یوم عاشور کو تعزیے کا روایتی جلوس نہیں نکلنے دیں گے۔ سینکڑوں پولیس کی موجودگی اور انتظامیہ کے دخل کے باوجود تعزیہ اسی صورت میں نکلا جب اسکا راستہ بدل دیا گیا۔ گجرات کی ایک میونسپلٹی نے قرارداد کے ذریعے شہر میں گوشت خوری پر پابندی لگا دی ہے۔