ایکنا نیوز- امریکا اور پاکستان کے درمیان اعتماد کی کمی پر مبنی تعلق کے مشکل سچ کا اعتراف وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن کی جانب سے اس وقت سامنے آیا جب وزیر دفاع خواجہ آصف نے واشنگٹن کے پاکستان کے قابل اعتماد دوست ہونے پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگادیا۔
وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں انسٹیٹوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹیڈیز سے خطاب کرتے ہوئے کہا "امریکی طویل عرصے سے ہمارے دوست ہیں مگر ان کا قابل اعتبار ہونا ایک الگ معاملہ ہے"۔
انہوں نے مزید کہا "امریکی خارجہ پالیسی ہمارے خطے کے لیے تباہ کن ہے"۔
انہوں نے جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "ہر بار جب بھی وہ یہاں آئے خطے کا جغرافیہ تبدیل ہو کر رہ گیا"۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو بہت محتاط رہنا ہوگا "ہم ابھی تک افغانستان میں مداخلت کی قیمت ادا کر رہے ہیں، اس خطے میں انتشار کی وجہ فرقہ واریت اور نسلی اختلافات ہیں"۔
ڈان نیوز کے مطابق انہوں نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے اسلام آباد نے واشنگٹن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کی۔
انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کے حالیہ بیان کا بھی ذکر کیا جس میں قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کے مقاصد کو "بہت پریشان کن" قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا "اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری قربانیوں کے باوجود امریکی ابھی بھی ہم پر مکمل اعتبار نہیں کررہے، یہ افسوسناک ہے مگر یہ واضح ہونا چاہئے کہ پاکستان کے قومی مفادات ہماری نظر میں سب سے اہم ہیں"۔
خواجہ آصف نے کہا کہ داعش شام کی حکومت کے لیے لڑائی میں اٹھی تھی اور اب دنیا اسے دہشت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، ہم اسے خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا اثر سمجھ سکتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل جو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کی ناکامی کے نئے شکار ہیں۔
اپنے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے یہ بات واضح کی کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں وہ ان کے اپنے خیالات ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ حکومتی پالیسی کی عکاسی کرتے ہوں، مگر جس طریقے سے انہوں نے اپنے نکات کو پیش کیا ان کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ وہ کسی اور عالمی طاقت سے اتحاد کے لیے کیس تیار کر رہے ہوں کوئی ایسی طاقت جو بے اعتبار امریکا جیسی نہ ہو۔