ایکنانیوز- ایرانی ریڈیو کے مطابق بحرین کی حکومت مخالف مختلف جماعتوں نے ایک بیان جاری کر کے آل خلیفہ کے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثابت قدمی پر تاکید کی ہے۔ بحرین کی جمعیت وفاق ملی کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی حکومت مخالف پانچ اہم جماعتوں نے ہفتے کے دن ایک بیان میں کہا ہے کہ بحرین میں حکومت کے مخالفین دہشتگردی اور آل خلیفہ کے ظلم کے مقابلے میں اپنی جد و جہد جاری رکھیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ملک میں اصلاحات لانے پر تاکید کرتے ہیں۔
اس بیان میں مزید آیا ہےکہ اس وقت بحرین کی جیلوں میں دس ہزار سے زیادہ سیاسی قیدی موجود ہیں۔ جن میں سے ایک سو پچاس کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور سیاسی قیدیوں میں ایک سو پچاس بچے اور چھوٹی عمر کے لڑکے بھی شامل ہیں۔ جبکہ بحرین کے دو سو شہری آل خلیفہ کی سیکورٹی فورسز کے تشدد کے وجہ سے معذور ہوچکے ہیں۔
بحرین کے عوام پر آل خلیفہ کے تشدد کے سلسلے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ سنہ دو ہزار چودہ میں اس حکومت نے اپنے ملک کے عوام پر اپنے تشدد میں شدت پیدا کردی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بارہا کہا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے آل خلیفہ کا نامہ اعمال بہت زیادہ سیاہ ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب آل خلیفہ کی حکومت بحرین کے عوام کو کچلنے کے لۓ وحشیانہ اقدامات انجام دے رہی ہے اور وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس کی وجہ سے تشویش کی سی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد میں اضافے اور ان پر روا رکھے جانے والے تشدد کی بناء پر رائے عامہ میں تشویش پھیل چکی ہے۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ کی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عوام کے جائز مطالبات کو پامال کرتے ہوئے بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ قابل توجہ بات یہ ہےکہ آل خلیفہ کی حکومت یہ تمام وحشیانہ اقدامات یورپ اور خطے کی بعض عرب حکومتوں کی حمایت کے ساتھ انجام دے رہی ہے۔ یورپ اور بعض عرب حکومتیں آل خلیفہ کی حکومت کی حمایت کی بناء پر عملی طور پراس انسانیت دشمن حکومت کی حامی بن چکی ہیں ۔ انہی حمایتوں کی وجہ سے بحرین میں ڈکٹیٹر حکومت ابھی تک اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے اور بحرین کی رائے عامہ اور قانونی حلقوں نے یورپ اور بعض عرب ممالک کی جانب سے کی جانے والی ان حمایتوں کے خلاف شدید اعتراض کیا ہے۔