ایکنانیوز- نوائے وقت- فلسطین نے اسرائیل کی جانب سے قبضہ کیے جانے والے علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اردن کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودے میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ نومبر 2017 تک فلسطینی علاقوں کو خالی کر دے۔ اردن نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس مسودے پر فوری رائے شماری کے لیے زور نہیں دے گا۔ اردن کا موقف ہے کہ وہ اس مسودے پر امریکی حمایت حاصل کرنے کے لیے مزید بات چیت کا حامی ہے۔
ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکہ سے یہ یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کر دے گا۔ قبل ازیں امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے منگل کو لندن میں فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات سے ہونے والی ملاقات میں اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے فلسطینی علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کے مسودے کی ’زبان اور نقطہ نظر‘ پر اپنے کسی عزم کا اظہار نہیں کیا۔
جب سلامتی کونسل میں کوئی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو 15 ارکان اس پر 24 گھنٹوں کے بعد رائے شماری کر سکتے ہیں تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر مزید مذاکرات کے لیے ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
فلسطینیوں کا قبل ازیں کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مسودہ قرارداد پر فوری رائے شماری ہو لیکن وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ نمائندے نے کہا مسودے پر بات ہو سکتی ہے۔ قرارداد کے مسودے کے مطابق فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لئے 12ماہ کی ڈیڈ لائن طے کی ہے۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کی منظوری کے بعد فوری دیرپا اور جامع پرامن حل، جس کے نتیجے میں اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور ایک فلسطینی ریاست کے ویژن کو پایا تکمیل تک پہنچایا جائے،اس میں 12ماہ سے زائد عرصہ نہیں لگنا چاہیے۔
ادھر اسرائیلی وزیرخارجہ اویگور لائرمین نے قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا۔ ادھر عرب لیگی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے فلسطینی امور محمد صبیح نے کہا امید ہے امریکہ قرارداد کو ویٹو نہیں کرےگا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جین پاسکی نے کہا ہے امریکہ نے فلسطینی قرار داد کا مسودہ دیکھا ہے اس میں ایسی کوئی چیز نہیں کہ اس کی حمایت کی جائے۔ ہم نے اس قرارداد کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔