ایکنا نیوز-اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ الہٰی جماعت کے رکن میں تقویٰ و انکساری کا عنصر بنیادی اہمیت کا حامل ہے، معاشرے کو نیکی کی جانب بلانے والے کا خود برائی سے بچنا ضروری ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کارکنان سے اخلاقی و عرفانی عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح دنیا میں الٰہی نمائندے موجود ہیں، بالکل اسی طرح شیطانی نمائندے بھی وجود رکھتے ہیں، نہضت الٰہیہ سے وابستہ افراد کا شیطانی نمائندوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے، ایسے افراد جو لوگوں کو ایثار، فدا کاری اور شجاعت کی تلقین کرتے ہیں، انہیں پہلے خود ان چیزوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان عابد شب زندہ دار بنیں، نماز کی اول وقت ادائیگی کو یقینی بنائیں، تلاوت قرآن کریم کو عادت بنائیں، توسل اور امام زمانہ عج سے تمسک کو رواج دیں۔ مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ گناہ انسان کی باطنی آنکھ کو زخمی کر دیتا ہے ،اس کی بناء پر وہ انوار الہٰیہ اور جمال خداوندی کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ملت عراق اور شام کا دفاع آٹھ سالہ جنگ کے امتحان میں استقامت کا نتیجہ ہے، پاکستانی شیعہ ملت بھی بردار اقوام کی دادرس بن سکتی ہے، اہل بیت سے توسل ہمیں سرزمین پاک پر حزب اللہ لبنان اور انصار اللہ یمن کی طرح طاقتور بنا دے گا۔
قومی و بین الاقوامی حالات پر مختصر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پروردگار عالم نے سانحہ شکارپور کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر ہماری قوم کو عظیم امتحان کیلئے منتخب کیا ہے، سید مقاومت حسن نصر اللہ نے ایک ملاقات میں ہمیں کہا کہ ملت یمن کے بعد ملت پاکستان سے خداوند متعال نے بڑا کام لینا ہے، خداوند کریم کسی قوم کو کبھی ایسے سنگین امتحان میں مبتلا نہیں کرتا، جس میں اس حوالے سے سرخرو ہونے کی صلاحیت نہ ہو، سانحہ شکارپور کے بعد ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں، حکمرانوں اور فوج کو اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی، شہید مظلوم پشاور کا ہو یا شکارپور کا، شریعت اور قانون میں ایک ہی مقام و مرتبہ رکھتا ہے، اسی طرح مظلوموں کے قاتلوں میں بھی فرق نہیں، قاتل سانحہ پشاور کا ہو یا سانحہ شکارپور کا، شریعت اور قانون کی نگاہ میں انجام دونوں کا ایک ہی ہے۔