ایکنا نیوز- عدالت کے سامنے سرکاری ملازم خورشید احمد خان کا کیس پیش کیا گیا تھا جسے ریاست پردیش کی حکومت نے پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کرنے پر نوکری سے نکال دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ٹی ایس ٹھا کر اور جسٹس اے کے گوئل پر مشتمل بینچ کا کہنا ہے کہ چار شادیاں ایک رسم ہے اور یہ بنیادی اسلامی عقائد کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے فیصلے میں لکھا کہ بھارتی آئین کا آرٹیکل 25 مذہب پر عمل اور اس کی تبلیغ کا حق ہر شہری کو دیتا ہے اور بیک وقت دو یا زائد شادیاں کرنا کوئی ایسا حق نہیں ہے کہ جس کے نہ ملنے پر وہ مذہب پر عمل یا اس کی تبلیغ نہیں کر سکتا۔
ڈیلی پاکستان کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کی جا سکتی۔ عدالت کی طرف سے اترپردیش حکومت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے خورشید احمد خان کی درخواست خارج کر دی گئی ہے۔