ایکنا نیوز- مانٹریال (نیوز ڈیسک) سیکولر ازم اور آزادی اظہار کا دم بھرنے والے مغرب میں اسلام کے خلاف تعصب کا یہ عالم ہے کہ مسلمانوں کو اپنے انتہائی بنیادی مذہبی احکامات بجا لانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ پہلے تو یہ رویہ عام لوگوں میں پایا جاتا تھا مگر اب معاشرے کے بظاہر دانشور اور انتہائی تعلیم یافتہ اور تہذیب یافتہ افراد بھی اس تعصب کا شکار ہوچکے ہیں۔
ڈیلی پاکستان کے مطابق کینیڈا کے شہر مانٹریال میں ایک خاتون جج ایلیانا مارنگو نے بھی اپنے مقام کے انتہائی منافی حرکت کرتے ہوئے ایک مسلمان خاتون کا مقدمہ محض اس بناءپر سننے سے انکار کردیا کہ اس نے سر پر حجاب پہن رکھا تھا۔ رانیا العلوک نامی خاتون کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری حکام کی طرف سے ضبط کی گئی اپنی گاڑی کے حصول کے لئے عدالت گئی تھیں مگر اس وقت ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب خاتون جج نے محض اس بناءپر ان کی شنوائی سے انکار کردیا کہ انہوں نے سر پر حجاب لے رکھا تھا۔ جج کا کہنا تھا کہ خاتون نے عدالت میں آنے کے لئے مناسب لباس نہیں پہن رکھا تھا۔ انہوں نے اپنے موقف کی عجیب و غریب منطق بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح عدالت میں سن گلاسز اور ہیٹ پہننے کی اجازت نہیں ہے اسی طرح حجاب پہننا بھی عدالت کے آداب کے خلاف ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ جج صاحبہ نے فیشن اور آسائش کے لئے استعمال ہونے والی اشیاءکو مذہبی اور اخلاقی بنیادوں پر استعمال کی جانے والی اشیاءکے برابر قرار دےد یا ہے۔