ایکنا نیوز- شفقنا-نئے تعلیمی سال کے دوران سنہ 1948 ء کے فلسطینی شہروں کے اسکولوں میں عرب طلباء کے لیے ہولوکاسٹ کو ایک لازمی مضمون کے طورپر شامل کیا جا رہا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل’’وللا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق عرب شہریوں کے بچوں کے لیے ’’ہولو کاسٹ ‘‘ کا مضمون ایک سال قبل لازمی قرار دیا گیا تھا۔ ایک سال قبل وزارت تعلیم کے فیصلے کو اس سال عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ پچھلے سال اسرائیلی وزیر تعلیم شائے فیرون نے عرب شہریوں کے بچوں کے لیے ہولو کاسٹ کا مضمون لازمی قراردیا تھا۔ وزارت تعلیم کے فیصلے کے مطابق پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولوں کے طلباء طالبات کےلیے ہولوکاسٹ کا مضمون پڑھنا لازمی قرار دیا تھا۔فیصلےکا اطلاق نہ صرف عرب شہریوں پر ہوگا بلکہ درز اور شرکسی اقوام کے بچوں پربھی ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’ہولو کاسٹ‘‘ کے شامل نصاب مجوزہ مضمون میں جرمنی میں نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں پر مظالم کی داستانوں کو مبالغہ آرائی کی حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ اگلے مرحلےمیں میٹرک سے انٹرمیڈیٹ کے طلباء کے لیے بھی ہولوکاسٹ کا مضمون لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل صہیونی حکومت نے سنہ 1948 ء کے دوران فلسطینی اسکولوں میں ’’النکبہ‘‘ کا مضمون پڑھانے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسےشامل نصاب کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔