ایکنانیوز- اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے ایوان اقبال میں نظام مصطفٰی ورکرز کنونشن سے صدارتی خطاب کیا۔ شاہ اویس نورانی، قاری زوار بہادر، مفتی ابراہیم، فیاض خان، مولانا عبدالمجید جتک، مولانا خادم حسین رضوی، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے بھی کنونشن سے خطاب کیا۔
پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان اور مسلم لیگ کے پرکشش ناموں کو سیاسی قوتوں کو توڑنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ متحدہ مجلس عمل جیسا دینی جماعتوں کا اتحاد موثر سیاسی کردار ادا کرنے کے لئے ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد، کفر اور شرک کے نعرے لگانے والوں نے اسلام دشمنوں اور یہودی ایجنٹوں کا کردار ادا کیا ہے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور تکفیری نظریات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کلیسائی قیادت مغربی ممالک سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم کے خلاف گستاخانہ کارروائیوں کو روکے، ورنہ تہذیبوں کی جنگ عالمی بدامنی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد کو عملی شکل دے کر سیکولر قوتوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
جے یو پی پنجاب کے صدر قاری زوار بہادر نے کہا کہ اندرونی اور بیرونی طاقتیں ملک کو سیکولر بنانے کے لئے این جی اوز کو فنڈنگ دے رہے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر فیاض خان نے کہا کہ جے یو پی کو پارلیمانی جماعت بنائے بغیر نظام مصطفٰی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔
نظام مصطفٰی ورکرز کنونشن میں مختلف قراردادوں کی منظوری دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یمن سعودی عرب تنازع میں حکومت پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں اپنی غیر جانبداری برقرار رکھے۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تقرریوں کو سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کرنے کی روش ترک کی جائے اور صرف دینی علوم کی سوجھ بوجھ رکھنے والے علماء کو اس کا رکن نامزد کیا جائے۔
کنونشن میں طالبان، داعش سمیت تمام تکفیری دہشت گرد گروہوں سے اظہار برات کرتے ہوئے انبیاء علیہم السلام اور اصحاب ذی وقار رضوان اللہ علیہم اجمعین کے منہدم کردہ مزارات کو دوبارہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے ایسی سوچ کو مسترد کیا گیا جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ اقدس سے عقیدت کے اظہار کے لئے رکاوٹ بنے۔ کنونشن میں انتہا پسند ہندو تنظیموں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں کی نس بندی جیسی غیر انسانی تجاویز کی مذمت کرتے ہوئے کشمیری عوام کی طرف سے سری نگر میں سبز ہلالی پرچم لہرانے کو سراہا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کشمیریوں کی ہندوستان کے غیر اخلاقی ریاستی تسلط سے آزادی کے لئے ریاست جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لئے عالمی برادری پر دباو بڑھائے اور سفارتکاری کو تیز کرے۔