ایکنا نیوز- روزنامه «الاخبار»کے مطابق اردن کے تجزیہ نگار«ناهض حتر»، «سعودی عرب، شکست کے اس پار» کے عنوان سے لکھتا ہے
یمن جنگ میں سعودی شکست واضح ہے اور جنگ کا بغیر نتیجہ خاتمہ اس بات کا واضح ثبوت ہے
تباہی،بربادی ، بچوں اور خواتین کا قتل عام اور یمن کے مظلوم عوام پر وحشیانہ ظلم کا کویی فائدہ نہیں پہنچا اور سعودی عرب کسی بھی ٹارگٹ کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے
منصور ہادی کی واپسی، القاعدہ کو فتح دلوانا یا یمن میں فرقہ واریت کا پھیلاو کسی سازش میں سعودی کو کامیابی نہیں ملی اور یمنی عوام نے بھرپور طور پر ان سازشوں کا مقابلہ کیا
سعودی عرب کے پاس دو ہی آپشن تھا یا تو اس ہوائی حملے کو بند کرتا جسکا کوئی فائدہ نہ تھا یا زمینی جنگ شروع کرتا اور اس صورت میں خود سعودی عرب کو اندر سے تقسیم کا شدید خطرہ تھا اور اسکی فوج زمینی جنگ لڑنے سے قاصر تھی
تجزیہ نگار کے مطابق اس مسئلے میں ایران اور روس نے منصفانہ طور پر عمل کیا اور امن و امان کے لیے مناسب راستہ اختیار کیا جبکہ سعودی عرب واضح طور پر ایران کی بڑھتی طاقت سے خوفزدہ اس اقدام پر مجبور ہوا جسکا کوئی فائدہ نہ تھا
ایران کے کامیاب مذاکرات، میزائیل شیلڈ کی فراہمی اور امریکا کا اعتراف کہ عرب ممالک میں خطرات اور مسائل ان کے اندر کی مشکلات کی وجہ ہیں نہ کہ ایران کی وجہ سے سعودی عرب کے سیخ پا ہونے کا باعث بنا اور اسی بناء پر فیصلہ کن طوفان کے نام سے گردو غبار کا طوفان بپا کرنے پر مجبور ہوا
شاہ سلمان کو مجبورا شاید نئے احکامات کے لیے «کمپ ڈیویڈ» جانا پڑے کیونکہ وہابی طرز فکر جو ابتک مغرب کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر مفید تصور کیا جاتا تھا اب خود انکے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہا ہے۔