ایکنا نیوز- اطلاع رساں ادارے «Silk Road»،کے مطابق کرغیزستان کے علاقے کاراسو میں ایک سکول طالبہ کے والد کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حجاب کرنے پر پابندی نہیں مگر اسکول ہر روز تنگ کرتا ہے کہ طالبات حجاب کے بغیر اسکول آئیں۔
آشیر بایف کا کہنا ہے : اس مشکل سے ہم پریشان ہیں کیونکہ ملک میں ۸۰ فیصد مسلمان رہتے ہیں مگر حجاب پر سختی کیوں ؟
کاراسو ایجوکیشن آفیسر آیژامال کالنوا کا کہنا ہے : اگلے سال سے سب کے لیے یکساں یونیفارم کا اہتمام کیا گیا ہے اور سب کو اس کی پابندی کرنی ہوگی
کالنوا کا کہنا ہے کہ والدین کی شکایت پر حجاب پر سختی کا فیصلہ کیا گیا ہے
انسانی حقوق کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے
سابق صدر قربانبیگ باقییف نے سال ۲۰۰۹ میں تبلیغ اور مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگائی تھی ۔
مسلمان لیڈروں کا کہنا ہے کہ یونیفارم سے کسی کو اختلاف نہیں مگر حجاب پابندی کسی طور مناسب اور جائز فیصلہ نہیں ہوسکتا ۔