سعودی کعبہ کے غلاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، علامہ محمد امین شہیدی

IQNA

سعودی کعبہ کے غلاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، علامہ محمد امین شہیدی

15:05 - May 09, 2015
خبر کا کوڈ: 3275759
بین الاقوامی گروپ:پوری دنیا کو پتہ چل چکا ہے، ان کے دل میں حرمین کیلئے نہیں بلکہ اپنے اقتدار کیلئے محبت ہے، حرمین کا درد ان کے دل میں کیسے پیدا ہوگیا، کیا ازواج رسول حرمین میں شامل نہیں ہیں، کیا صحابہ کرام اور اہلبیت (ع) کے مزارات حرمین میں شامل نہیں ہیں، کیا رسول کریم (ص) کی اپنی عبادت گاہ ، اور رسول کریم (ص) کے وہ آثار جو تاریخ میں سب سے زیادہ قیمتی تھے، تو انہیں منہدم کیوں کیا گیا۔

ایکنا نیوز- اسلام ٹائمزسے گفگتو میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سعودی بمباری میں بچوں پر رحم نہیں کیا گیا، ہر وہ اسلحہ استعمال کیا گیا جو جنگی قوانین کے تحت ممنوع ہے، اب کلسٹر بم گرائے گئے، عالمی جنگی قوانین کے تحت ان کا استعمال جرم ہے، یہ جرم کیوں آشکار نہیں ہوسکا چونکہ یہ امریکہ و اسرائیلی مفاد میں ہے۔ امریکی اور اسرائیلیوں کی نظر میں کسی قانون کی کوئی اہمیت نہیں، یمن پر حملہ کے حوالہ سے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا ہدف ایک تھا، اور گذشتہ چار پانچ ماہ سے ان کے درمیان اس معاملہ پر گفتگو جاری تھی، یمن پر حملہ کے حوالہ سے منصوبہ بندی جاری تھی۔ لہذا جس دن سعودی عرب نے یمن پر حملہ کیا، اسی دن اسرائیلی وزیر خارجہ نے کھل کر بیان دیا کہ ہم یمن پر حملہ کی حمایت کرتے ہیں اور ہم سعودیوں کا ساتھ دیں گے۔ یہ آل سعود اور آل یہود ان دونوں کا مشترکہ ایجنڈا ہے، چونکہ یہ امریکہ، اسرائیل اور سعودیہ کا مشترکہ ایجنڈا ہے، اس لئے عالمی قوانین ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ لہذا وہ فاسفورس بم استعمال کریں گے، کیمیکل بم استعمال کریں گے، عالمی قوانین کو پامال کریں، بچوں کو نشانہ بنائیں یا مہاجر کیمپوں کو نشانہ بنائیں، انسانی حقوق کو پامال کریں، انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا، کیونکہ عالمی قوانین ہمیشہ کمزوروں کے لئے ہوتے ہیں۔

اسلام ٹائمزسے جنگ کے انجام کے حوالے سے انہون نے کہا کہ  سعودی کو ٹیبل ٹاک پر آنا پڑے گا، جنگ کا دائرہ تب پھیلتا جب سعودیہ کو یمن کے اندر کامیابی حاصل ہوتی، ابھی تک یمنیوں نے سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا، ابھی تک سعودی عرب کی جانب سے یکطرفہ طور پر بمباری جاری ہے، یمنی قبائل فی الحال اپنے ملک کی سرحدوں کے اندر ہیں، انہوں نے ابھی تک کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا، اگر وہ بڑا قدم اٹھاتے ہیں تو پھر جنگ کے پھیلنے کے خدشات ہیں، لیکن ابھی یمنی کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے، جس کے ذریعے سعودی عرب کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، سعودی کعبہ کے غلاف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، حرمین کے نام اور کعبے کے غلاف کو وہ ہمیشہ بیچتے رہے ہیں، اب بھی اپنے مفادات کے لئے بیچ رہے ہیں، لیکن پوری دنیا کو پتہ چل چکا ہے، ان کے دل میں حرمین کے لئے نہیں بلکہ اپنے اقتدار کے لئے محبت ہے۔ حرمین کا درد ان کے دل میں کیسے پیدا ہوگیا، کیا ازواج رسول حرمین میں شامل نہیں ہیں، کیا صحابہ کرام اور اہلبیت (ع) کے مزارات حرمین میں شامل نہیں ہیں، کیا رسول کریم (ص) کی اپنی عبادت گاہ، اور رسول کریم (ص) کے وہ آثار جو تاریخ میں سب سے زیادہ قیمتی تھے، تو انہیں منہدم کیوں کیا گیا، اس وقت انہیں حرم کی ناموس کا خیال کیوں نہیں آیا۔

آج جب ان کے اقتدار کو خطرہ لاحق ہوا، تو حرم کی فکر لاحق ہوگئی ہے، حرم ان کی نظر میں قابل فروخت چیز ہے، آج جنگ حرمین کی حفاظت اور عدم حفاظت کی نہیں بلکہ آل سعود کے اقتدار کی حفاظت کی جنگ ہے۔ آل سعود کے اقتدار کا حرمین سے کوئی تعلق نہیں۔

459418

ٹیگس: جنگ ، یمن ، سعودی
نظرات بینندگان
captcha