ایکنا نیوز- ان کے اس فتوے پر سعودی عرب میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر خواتین نے اس فتوے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر اس فتوے کا فوری طور پر ردّعمل سامنے آیا اور انتہائی سخت الفاظ میں مذاق اُڑایا جارہا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ میں مذکورہ سعودی عالم کا نام ظاہر کیے بغیر ان کا بیان دیا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’تمام خواتین قطع نظر اس بات کے کہ میچ کون جیتے گا، وہ کھلاڑیوں کی ٹانگیں دیکھتی ہیں۔‘‘
سعودی روزنامے الجزیرہ میں شایع ہونے والے ایک کالم نگار رقیہ الحویرنی نے تحریر کیا کہ ’’میں یہ بیان ہی نہیں کرسکتی کہ ایک مقامی مسجد کے امام کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے کے بارے میں سن کر مجھے کس قدر شرمندگی اور پریشانی ہوئی ہے۔‘‘
رقیہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’سچ تو یہ ہے کہ میں نہیں جانتی کہ مرد خواتین کو کیوں گھورتے ہیں۔ اور یہ مذہبی علماء اور انتہاپسندوں میں عام سی بات ہے۔کسی کے لیے یہ کہنا کس طرح ممکن ہے کہ خواتین فٹبال کے میچز صرف کھلاڑیوں کی ٹانگیں دیکھنے کے لیے دیکھتی ہیں؟‘‘
کالم نگار رقیہ الحویرنی نے اپنے نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پیش امام کا فتویٰ انتہائی سخت ہے اور یہ خواتین کو ایک جنسی مقاصد تک محدود کردیتا ہے۔‘‘
انہوں نے سوال کیا کہ کیا خواتین اندھی ہوجائیں اور اپنے ڈرائیوروں، صفائی کرنے والوں، دکانداروں، ڈاکٹروں، پروفیسروں وغیرہ جیسے تمام مردوں کو دیکھنے کے قابل نہ رہیں۔