ایکنا نیوز- شفقنا-اقتصادی امور کے پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے کہا ہے کہ امریکی فارماسوٹیکل کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہ رہی ہیں، ٹیلی کمیونیکیشن کا شعبہ بہت پرکشش ہے،تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں بھی بیرونی کمپنیوں کی دلچسپی رہی ہے اور اگر سکیورٹی کے حالات بہتر ہو جائیں تو اس شعبے میں بہت بڑے اضافے کا امکان ہے۔ سرمایہ کار دہشت گردی اور غیر یقینی صورتحال کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری سے گھبراتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں ناصرف بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی ہے بلکہ مقامی سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اپنا سرمایہ ملک سے باہر منتقل کیا ہے۔وقار مسعود کے مطابق ماضی میں پاکستان میں پانچ سے سات ارب ڈالر سالانہ تک کی بیرونی سرمایہ کاری ہوتی تھی مگر اب یہ مالیت دو ارب ڈالر سالانہ سے بھی کم ہے۔قومی اسمبلی میں خزانہ اور اقتصادی امور کے پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران 80 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔