مجالس روک کر عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی کوشش کی گئی، علامہ ساجد نقوی

IQNA

مجالس روک کر عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کی کوشش کی گئی، علامہ ساجد نقوی

8:47 - December 05, 2015
خبر کا کوڈ: 3459793
بین الاقوامی گروپ: وفاقی دارالحکومت میں اربعین حسینی کے موقع پر مٰیڈیا سے بات کرتے ہوئے سربراہ ایس یو سی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امام عالی مقام کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔

ایکنانیوز - اسلام ٹائمز۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسلام آباد میں شہدائے کربلا کے چہلم کے مرکزی جلوس میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے غلط استفادہ حاصل کیا جارہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ ایکشن پلان دہشتگردوں کے خلاف نہیں ہمارے خلاف ہے۔ پنجاب میں بہت سے لوگوں پر گھروں میں چار دیواری میں مجالس کے انعقاد پر ایف آئی آر درج کی گئی، مجالس میں رکاوٹ عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء(ع) کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری وانسانی آزادیوں کا حصہ ہیں لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا، انہیں محدود کرنا، حفاظتی انتظامات کے نام پر عوام میں خوف و ہراس پھیلانا، غیر ضروری رکاوٹیں اور کنٹینرز کھڑے کرنا یا دیگر طریقوں سے یا ان میں رکاوٹ ڈالنا دراصل فکر حسینی کی ترویج کو روکنے کے مترادف ہے۔

اس فلسفے کے تحت ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اور عزاداری و ماتم داری کے جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرے۔ محسن انسانیت، نواسہ رسول اکرم(ص)حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امام عالی مقام کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہداء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپ (ع) کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی ہے اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ و ملک آپ(ع) کی سیرت سے استفادہ کر رہی ہے۔ 

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد ہو، ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام ہو، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو، نیکی پھیلانا اور برائیوں کو مٹانا ہو، الغرض یہ ساری مناسبتیں ایسی ہیں جن میں سید الشہداء (ع) کی ذات اور کردار ہر زمانے کے انسان کے لئے سرچشمہ ہدایت ورہنمائی ہے خواہ وہ کتنا ہی انسانی ارتقاء کی منازل طے کرچکا ہو۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسی صورت میں امت مسلمہ نواسہ رسول اکرم(ص) سے اپنی وابستگی و عقیدت کا اظہار صحیح طور پر کرسکتی ہے جب ان کے پاکیزہ ہدف و مقصد سے آگاہی و آشنائی کے ساتھ ساتھ اپنے اندر فکر و عمل کی بنیادوں کو بھی مضبوط بنائے۔ تاکہ حقیقی معنوں میں ہدایت و رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اخروی نجات کا سامان فراہم ہوسکے۔ سربراہ شیعہ علماء کونسل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالم اسلام سمیت اسلامیان پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفرازو سر بلند حضرت سید الشہداء(ع) کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔

502119

نظرات بینندگان
captcha