ایکنانیوز- اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جو طاقتیں بھی عالم اسلام کے خلاف برسرپیکار ہیں، وہ ابلیسی قوتیں ہیں۔ اسلام دین امن ہے، کسی شرپسند کا تعلق اسلام سے قطعاً نہیں، ایم ڈبلیو ایم ذمہ داران کو چاہیئے کہ شیعہ سنی وحدت کے ساتھ عوامی خدمات انجام دیں۔ حسینی طرز حیات کے ہتھیار سے ہمیں باطل قوتوں کو شکست دینا ہوگی، اس وقت امت مسلمہ شدید خلفشار کا شکار ہے، عالم اسلام کو ظلم و بربریت کا سامنا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب ملک میں کوئی سیاسی و مذہبی جماعت دہشتگرد طالبان کے خلاف لب کشائی سے قاصر تھی، اس وقت ہم ان ملک و اسلام دشمن دہشتگردوں کے خلاف عملی طور پر برسر پیکار تھے اور آج بھی ان کی حمایت یافتہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف ہمارا موقف واضح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی وحدت ہاؤس میں منعقدہ کابینہ اور ڈسٹرک ذمہ داران کی تربیتی اور کراچی بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانا ہی حسینی شعار ہے، جس سرزمین پر ظلم کے خلاف حسینی اٹھ کھڑے ہوں، وہی سرزمین کربلا کی مانند ہے۔ کربلا کی تقلید ہم پر نماز روزے کی طرح واجب ہے، حسینیت ظلم کے خلاف شجاعت، استقامت اور جرات کا نام ہے۔ امام عالی مقام کی محبت انسان کے زندہ ہونے کی دلیل ہے، اگر یہ محبت نہیں تو پھر چلتے پھرتے جسم کو زندہ لاش تو کہا جا سکتا ہے لیکن انسان کا نام نہیں دیا جا سکتا۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ وطن عزیز کی سلامتی و استحکام کے لئے شیعہ سنی اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، تاکہ ان گروہوں کو شکست دی جاسکے، جو پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے سازشوں میں مصروف ہیں۔
علامہ امین شہیدی کا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ملک بھر میں موجود کالعدم جماعتوں کے سیاسی اتحاد بنا کر الیکشن میں حصہ لینے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ایسے لگتا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والے قانون کی کوئی عملی حیثیت نہیں، کالعدم دہشتگرد گروہوں کی جانب سے سیاسی اتحاد بھی سہولت کاروں کی نشاندہی کر رہا ہے، مگر ملک کے مقتدر اداروں کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا، جس پر تشویش ہے۔ انہوں نے کراچی میں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے شیعہ و سنی شخصیات کا مشترکہ پینل بنا کر حصہ لینے اور معمولی فرق سے دوسرے نمبر پر آنے کو خوش آئند قرار دیا۔