رویا الاخباری نیوز کے مطابق مسجد الاقصی جمعہ اور ہفتے کے علاوہ ہر روز صبح اور عصر کے وقت صھیونیوں کے تسلط میں دیا جاتا ہے جو فورسز کی حمایت کے ساتھ دندناتے ہیں جو واضح طور پر اس مسجد کو صھیونی تسلط میں دینے کی سازش معلوم ہوتی ہے۔
فارس نیوز کے مطابق مسجد الاقصی کے خطیب شیخ عکرمه صبری خطیب نے خطبے میں کہا کہ اسلو معاہدہ واضح طور پر قدس کو غزہ سے الگ کرنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اس سے پہلے فلسطینی آسانی سے مغربی کنارے اور غزہ سے اس مسجد میں زیارت اور عبادت کے لیے آتے مگر اس معاہدے کے بعد سے وہ محروم ہوچکے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سال ۱۹۹۳ کے معاہدے کے بعد اس مسجد کا آسان لقمہ بنایا گیا ہے۔
خطیب الاقصی کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا مقصد فلسطین کو امت اسلامی سے جدا کرنا ہے کیونکہ مسجدالاقصی، فلسطین کی وحدت کی عامل ہے۔
صبری نے کہا کہ ہم پرامید ہے اور قدس کے لوگ اس کا دفاع کریں گے اور یہ ہمارا ایمان ہے۔
خطیب الاقصی نے کہا کہ قدس کی وجہ سے فلسطین سے جنگ لڑی جارہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر گھروں کی تخریب کا عمل جاری ہے۔
خطیب مسجدالاقصی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی استقامت نے اسرائیل کو کافی حد تک نظر ثانی پر مجبور کردیا ہے۔
صبری نے کہا کہ مسجد الاقصی کی توہین اور یہاں پر یورش کا مقصد شدت پسند صھیونیوں کا راضی رکھنا ہے مگر یہ کامیاب نہ ہورہا۔
انکا کہنا تھا کہ آخری فتح ہماری ہوگی اور قدس کو غزہ سے الگ کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی اور آج صورتحال یکسر مختلف ہے۔/