العھد نیوز کے مطابق انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ ممیں بحرین کے حوالے سے لکھا گیا ہے: گرفتار بچوں کی عمریں تیرہ سے پندرہ سال تک کی ہیں اور بحرینی حکام نے بغیر ثبوت کے ان بچوں کو جیلوں ڈال دیا ہے اور حتی ان بچوں کو والدین سے ملاقات کی اجازت تک حاصل نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے: ان کمسن بیگناہ بچوں " سترہ" کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے اور عدالتی حکم پر
بچوں کی نگہداشت کی جگہ «بیت بتلکو» میں رکھا گیا جنکو بچوں کی نگہداشت سنٹر کا نام دیا گیا ہے۔
ان بچوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ ان نے پولیس کی گاڑیوں پر پیٹرول بوتل بم پھینکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرینی حکام نے بچوں کے حوالے سے اصلاحات کا وعدہ کیا تھا مگر جیل کی بجائے بچوں کو یتیم خانوں میں قید کرنا درست نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کہ بچوں کے حقوق کی رعایت کے حوالے سے بحرین ناکام رہا ہے۔
بچوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان بچوں پر ایک کلی الزام عاید کیا گیا ہے اور معلوم نہیں کہ کس واقعے کو ان سے نسبت دی گیی ہے.
رپورٹ میں بحرین کے حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کی پامالی سے گریز کریں اور انکے حوالے سے موجود قوانین پر سختی سے عمل کے پابند ہیں۔
رپورٹ میں تاکید کی گیی ہے کہ بحرینی ایسے قوانین کو معطل کریں جس میں کہا گیا ہے کہ بچے اجتماع یا جلوس میں شرکت نہیں کرسکتے اور یہ قانون انکی آزادی کے منافی ہے۔/