سوشل میڈیا زرایع کے مطابق سعودی عرب نے اپنی اسلامی شناخت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب سعودی عرب کو آل سعود کی جانب سے اسلامی کی بجائے ’’سعودی شناخت‘‘ دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے محمد بن سلمان نے ایک ایسی تجویز منظور کی ہے جس کے تحت سعودی عرب کے پرچم، قومی ترانے اور قوانین کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ سعودی عرب کا پرچم اسلامی شناخت رکھتا ہے جس پر کلمہ طیبہ تحریر ہے جبکہ کلمہ کے نیچے تلوار بنائی گئی ہے، جو ملک میں مذہب کی بنیاد کی علامت ہے۔ گزشتہ سوموار کو مملکت کی مشاورتی شوریٰ کونسل نے حالیہ تبدیلیوں کے حوالے سے منظوری دی ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان نے اسلام کی بجائے قومیت اور قومی افتخار پر زور دیا ہے۔ سعودی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تبدیلیاں جھنڈے، نعرے، قومی ترانے اور نظام حکومت میں کی جائیں گی۔ اس حوالے سے مزید مندرجات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ سعودی میڈیا نے ملک کی اسلامی اقدار کے دفاع کی بجائے ایم بی ایس کے غیر اسلامی اقدام کی تعریف کی ہے اور بطور دفاع دعوی کیا ہے کہ ایسا کرنے سے پرچم پر درج کلمہ کی حرمت محفوظ رہے گی، کیونکہ گزشتہ ہفتے چار بنگلہ دیشی باشندو کو سعودی پرچم کی توہین کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ بنگالی باشندوں نے سعودی پرچم کو کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا تھا۔
سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے بھی خبر دی ہے کہ شوریٰ کونسل نے جھنڈے کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کے مسودے کی منظوری دی ہے۔ شوریٰ کونسل میں یہ ترمیم رکن سعد العتیبی نے پیش کی تھی۔ اس تجویز کا جائزہ ایک ذیلی کمیٹی میں بھی لیا گیا تھا جس کے بعد اسے شوریٰ میں پیش کرکے منظور کیا گیا۔ یاد رہے کہ محمد بن سلمان سعودی عرب کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ اس حوالے سے ایک شاہی فرمان بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 22 فروری کو سعودی عرب کے یوم تاسیس کے عنوان سے منایا جائے اور اس دن قومی تعطیل ہوگی۔ یوم تاسیس کا مقصد 18ویں صدی میں محمد بن سعود کی عثمانیوں کے ہاتھوں موت سے قبل سعودی ریاست کے قیام کی کوشش کی یاد منانا ہے۔
سرکاری سعودی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اس ہفتے بھی، حکومت نے سعودی عرب میں ریستورانوں اور کافی شاپس کو عربی کافی کا نام ’’سعودی کافی‘‘ رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ ایک ثقافتی عنصر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی تازہ کوشش کی جائے جو سعودی شناخت اور اس کی روایات کو ظاہر کرتا ہے۔ سعودی عرب کا حالیہ پرچم 1973 سے نافذ ہے۔ سبز رنگ کے پرچم پر سفید عربی خطاطی میں کلمہ طیبیہ تحریر ہے، جبکہ کلمہ کے نیچے تلوار کا نشان ہے۔ سعودی عرب چشمہ اسلام کا مرکز ہے، لیکن محمد بن سلمان اس کی اس اسلامی شناخت کو ختم کرکے اسے لبرل سعودی عرب بنانے کی پالیسی پر تیزی سے عمل پیرا ہے جو بلاشبی ملت اسلامیہ کیلئے تشویشناک ہے۔