شیعہ مرجع تقلید آیتاللهالعظمی صافی گلپایگانی چند ہفتے پہلے دار فانی سے کوچ کرگیے، اسلامی اقدار کی ترویج، قوی یاد داشت کے مالک اور شاگردوں اور عوام سے حسن خلق کے مالک تھے ایکنا نیوز نے انکی شخصیت کے حوالے مدرسے میں درس خارج کے استاد آیتالله محسن فقیهی سے گفتگو کی ہے۔
ایکناـ مرحوم آیتالله صافی گلپایگانی تبلیغ دین اور خرافات سے مقابلے میں کیسا تھا؟
آپ کی خصوصیات میں شامل تھا کہ وہ تبلیغ دین میں خرافات کے سخت مخالف تھے. جیسے کچھ لوگ کہتے تھے کہ آپ کے جوتے خودبخود تیار ہوتے مگر آپ ان باتوں کی طرف توجہ نہیں دیتے تھے۔
وہ مکرر فرماتے تھے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ دیکھے کہ کوئی پیرو اہل بیت کامیاب ہے کہ نہیں تو انکے کردار اور اخلاق کو دیکھے جو جسقدر دوسروں کی مشکلات مٹانے کی کوشش میں لگے ہیں اسی قدر وہ بہتر فرد ہے۔
انکے نزدیک تبیح و عبادت خدا کی بندگی ہے مگر کافی نہیں، مومن انسان کو اپنی قوم اور ساتھ رہنے والوں کی مشکلات حل کرنے کی کاوش کرنی چاہیے اور قرآنی تعبیر کے مطابق جان و مال سے خدا کی راہ میں جہاد کرنے والا ہو اور یہ بہترین معیار بندگی ہے۔
ایکناـ یعنی صرف تسبیح و عبادت کافی نہیں بلکہ مشکلات دور کرنا بہت اہم ہے؟
جی ہاں انکے نزدیک کامل دینداری کا معیار یہ تھا کہ لوگوں کی خدمت کریں اور شاید اسی وجہ سے تاکید کی گیی ہے کہ نماز جمعہ، جماعت اور بیماروں کی عیادت کی جائے تاکہ لوگ صرف اپنی ذات تک محدود نہ رہیں اور لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے کوشش کریں۔
ایکناـ آپ کی تالیفات میں کونسا موضوع زیادہ مورد تاکید ہے ؟
آپ کا قلم رواں دواں تھا اور انکے آثار کافی اچھے ہیں جیسے کتاب «الحج» تین جلد، «صلاة»، «خمس» اور «بیانالاصول». آپ کے دروس کو بھی کتابی شکل میں شایع کیا گیا ہے اور انکے کافی شاگرد ہیں اور وہ ایک بہترین فقیہ اور ماہر اصول تھے۔/
4034886