معنوی ارتقاء میں شعبان کی اہمیت

IQNA

معنوی ارتقاء میں شعبان کی اہمیت

7:10 - March 18, 2022
خبر کا کوڈ: 3511522
شعبان المعظم کا مہینہ اسلام میں خاص اہمیت کا حامل ہے جسمیں مومنین کی معنوی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔

بعض اوقاف اور بعض ایام کو رب العزت نے خاص مقام عطا کیا ہے اور انہیں میں سے ایک شعبان کا مہینہ ہےجسمیں خاص عبادات اور اعمال پر تاکید کی گیی ہے۔

 

شعبان‌المعظم اسلامی کلینڈر کا آٹھواں مہینہ ہے جسمیں مسلمان خاص عبادات بجا لاتے ہیں۔ رسول خدا(ص) فرماتے ہیں «رجب خدا کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ جبکہ رمضان میری امت کا مہینہ ہے»(1). یا فرماتے ہیں «شعبان میرا مہینہ ہے خدا اس کی مغفرت فرمائے جو میری مدد کرے»(2). مگر رسول گرامی کی مدد کا کیا معنی ہوسکتا ہے؟

 صفوان جمال سے روایت ہے کہ امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمایا: تم اپنے قریب کے لوگوں کو مایل کرو کہ وہ روزہ رکھے شعبان میں، میں نے عرض کیا کہ میں آپ پر فدا مگر اس میں کوئی فضیلت ہے، فرمایا جی ہاں جب بھی رسول خدا(ص) شعبان کے چاند کو دیکتھے تو منادی کو حکم دیتے اور وہ اعلان کرتے: ‌اے اهل مدینه میں خدا کی جانب سے تم پر مبعوث ہوا ہوں جان لو. خدا رحمت کرے ان کو جو میری مدد کرے اور میری مدد روزہ  رکھنا ہے(3)

روزه کا مطلب صبح سے شام تک کھانے پینے سے پرہیز کرنا ہے مگر یہ صرف اسی تک محدود نہیں بلکہ روزه کا حقیقی مطلب ہر اس کام سے دوری کرنا ہے جس سے خدا کی نافرمانی ہوتی ہو۔

آپ فرماتے تھے «ماه شعبان ایسا مہینہ ہے جسمیں اعمال اوپر جاتے ہیں لیکن لوگ غافل ہوتے ہیں.»(4)

 

روزه داری ماه شعبان میں

اگرچہ روزہ داری کا مہینہ رمضان کا مہینہ ہے تو شعبان میں روزے پر تاکید کیوں؟ جیسے کہ رسول گرامی فرماتے ہیں: شعبان میرا مہینہ ہے جو اس میں ایک دن روزہ رکھے اس پر جنت واجب ہے۔ پس میری دوستی اور محبت کے لیے اور خدا سے قرب کے لیے روزہ رکھو.(۵)

اگرچہ رمضان کا روزہ ہر مکلف مسلمان پر واجب ہے مگر رمضان میں داخل ہونے کے لیے تیاری کے ساتھ داخل ہونا چاہیے اور اس کا ایک طریقہ شعبان میں روزہ رکھنا ہے۔

روایات میں بزرگوں سے نقل کیا گیا ہے کہ اس مہینے میں توبہ و استغفار کی بہت تاکید کی گیی ہے اور زبانی استغفار کے ساتھ حقیقی استغفار یہ ہے کہ خرابیوں کی اصلاح کریں اور دوسروں کے حقوق کی رعایت کریں اور غلطیوں کی تلافی کریں۔/

 

منابع:

  1. وسایل الشیعه، ج ۱۰، ص ۴۸۰.

۲. همان، ص ۴۹۷.

  1. بحارالانوار، ج ۹۴ و ۷۹ باب ۵۶.
  2. 4. وسایل الشیعه، ج ۱۰، ص ۵۰۲.

۵. همان، ج ۸، ص ۹۸.

 

نظرات بینندگان
captcha