
ایکنا نیوز- ابنِ ملجم کا تعاقب ضروری ہے۔چونکہ امام علیؑ کوصرف شہید نہیں کیا گیا بلکہ تختہ مشق بنایا گیا۔ بنو امیّہ نے کبھی امام علیؑ کو بے نمازی ، کبھی نعوذباللہ کافر ، کبھی واجب القتل اور کبھی بے عمل کہا ۔ یہ آدھا سچ ہے کہ بنو امیہ نے آلِ رسولﷺ پر مظالم ڈھائے ہیں جبکہ پورا سچ یہ ہے کہ بنو امیّہ تو ساری انسانیت کے دشمن تھے، انہوں نے خلفاء ، اصحاب کرام اور ان جیسی ان گنت نامور ہستیوں کے ساتھ بدترین اور ناروا سلوک کیا۔
یہ بات اتنی سادہ نہیں کہ ایک خارجی نے مسلمانوں نے خلیفہ چہارم کو شہید کر دیا اور بس۔
صرف ابنِ مُلجم کو ہی قاتل ٹھہرانا ، اسی پر لعنتیں کرنا اور اُسی کو بُرا بھلا کہہ کر بات ختم کردینا، یہ خود ایک سازش ہے۔آج اس سے کسی کو انکار نہیں کہ ابنِ مُلجم نے امیرالمومنینؑ کو شہید کیا لیکن یہ بھی تو سوچیں کہ ابنِ مُلجم تو اُموی نہیں تھا ، پھر وہ بنو امیہ کے ہاتھوں استعمال کیوں ہوا!؟ ابنِ مُلجم نے کیوں حاکمِ وقت کے ایجنڈے کی تکمیل کی!؟
دوسروں کے ایجنڈوں کی تکمیل کے لئے بے گناہوں کا خون بہانے والے تو آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں۔ یہی تو اس زمانے کے ابنِ مُلجم ہیں، انہی کا تو ہم نے سراغ لگانا ہے ۔ ایسے لوگوں کی نفسیات کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو آسانی سے اغیارکے آلہ کار بن جاتےہیں۔
دین کا درست شعور نہ ہونے سے ایسے افراد تیار ہوتے ہیں جو حق اور باطل میں تمیز کرنا نہیں جانتے، جنہیں درست اور غلط کا فرق پتہ نہیں چلتا ،جو نعوذباللہ آدم ؑ اور ابلیس کو ایک جیسا اور بھائی بھائی کہنے لگتے ہیں۔فرق صرف اتنا ہے کہ ماضی کا ابنِ مُلجم بنو امیہ کے ہاتھوں استعمال ہوا تھا اور آج کا ابنِ مُلجم ہندوستان، امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔
یہ جو آج تفرقے اور فرقہ واریت کا پرچار کر رہے ہیں، یہ جو بچوں کے سکولوں پر حملے کر رہے ہیں، مسجدوں میں نمازیوں کو شہید کر رہے ہیں،اور لوگوں کے گلے کاٹ رہے ہیں۔۔۔ یہ ہمارے دور کے ابنِ مُلجم ہیں اور ان سے مقابلے کے لیے علوی بصیرت کا ہونا ضروری ہے۔/