ایکنا نیوز- ایک مہینے کی روزہ داری کے بعد شوال کا استقبال کیا جاتا ہے ایک بڑی عید جو مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہے۔ چاند دیکھنے کے ساتھ ہی عید کا اعلان ہوتا ہے اور اس دن روزہ رکھنا حرام ہے۔
رسول اسلام(ص) عید فطر کے بارے میں فرماتے ہیں «اور جب عید فطر کی رات آجائے، خداوند بزرگ عمل کرنے والوں کے بے حساب بدلہ عنایت کرتا ہے. اور جب عید کی صبح ہوجاتی ہے تو خداوند فرشتوں کو تمام شہروں میں ارسال کرتے ہیں. یہ زمین پر اترتے ہیں گلی کوچوں میں ندا دیتے ہیں: اے امّت محمّد! پروردگار کریم کی سمت چلے جاو کہ وہ بے حساب دیتا ہے اور بڑے گناہوں کو بخش دیتا ہے. (امالی مفید، ص٢٣٢؛ اقبال الاعمال، ج١، ص٢5)
اس دن مسلمان اپنے مال کے ایک حصے کو فقرا میں بانٹ دیتا ہے اور جمع ہوکر نماز عید فطر ادا کرتے ہیں۔
اگرچہ یہ مال مقدار میں کم ہوتا ہے مگر اس بات کی علامت ہے کہ مسلمان معاشرے میں کمزوروں اور ناداروں کی سمت متوجہ ہے اور مومنین دیگر مسحقوں کی مدد کرتے ہیں۔
ایک روایت میں امام جعفر صادق (ع) سے نقل کیا گیا ہے کہ آیت «قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَکی؛ کامیاب ہوا جس نے زکوات ادا کی» (اعلی/ 14) سے مراد وہ لوگ ہے جو فطرہ ادا کرتے ہیں. فطرہ تین کلو گرام گندم، جو، کجھور، چاول، کشمش یا اس مقدار کی قیمت کے برابر نقد پیسہ ہے۔
تاہم مسلمان زکات ادائیگی کے علاوہ روز عید فطر میں نماز کےلیے شانہ بشانہ یکجا اکٹھے ہوتے ہیں۔/