ایران؛ بین الاقوامی کتب نمائش میں غیرملکی اسٹال کی رونق+ تصاویر

IQNA

ایران؛ بین الاقوامی کتب نمائش میں غیرملکی اسٹال کی رونق+ تصاویر

8:56 - May 21, 2022
خبر کا کوڈ: 3511895
تہران(ایکنا) کورونا مشکلات اور محدودیتوں کے باوجود کتب نمائش میں غیرملکی اسٹال کی رونق اطمینان بخش ہے۔

تینتیسیوں بین الاقوامی کتب نمائش کے ناظر اسماعیل جانعلی پور نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ اس سال بین الاقوامی نمائش میں بتیس ممالک شریک ہیں۔

 

انکا کہنا تھا: اس سال چوبیس ممالک کی جانب سے 68 اسٹالز لگائے گیے ہیں جب کہ انکے 178 پبلیکشنز کے نمایندے نمائش میں شریک ہیں۔

 

کرونا، نمایش کی کمیت میں موثر

انکا کہنا تھا کہ کورونا رسٹریکشنز کی وجہ سے تعداد میں کمی آئی ہے، غیرملکی سفراء نے اقرار کیا ہے کہ ایران نے کورونا کا موثر مقابلہ کیا ہے تاہم بعض ممالک لاعلمی کی وجہ سے نمائش میں شرکت پر تذبذب کا شکار تھے جبکہ نمائش کی تاریخ کا اعلان اور فرصت کی کمی اور دیگر شرائط بھی نمائش پر اثر انداز ہوئی ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ گذشتہ سال چھ مہینے قبل نمائش کی اطلاع دی گئی تھی تاہم اس سال صرف دو مہینے قبل اطلاع رسانی کی گئی اور یہ بڑی وجہ تھی۔

 

جانعلی پور کا کہنا تھا کہ سال ایک نئی چیز یہ تھی کہ آن لائن کتب فروخت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

 

انکا کہنا تھا کہ نشریاتی اداروں نے تیس فیصد رعایت آن لاین میں کیا اور بیس فیصد ہم نے سبسڈی دی جس سے رعایت میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ۔

 

انکا کہنا تھا کہ لوگوں نے بھرپور پذیرائی کی اور ان حالات میں ایسی پذایرائی اطمینان بخش تھی۔

 

 ترکی کی «دیانت فاونڈیشن» کی عمدہ کاوش

فارسی میں کتب مترجم فاطمه باتکیتار، جو دیانت فاونڈیشن (Diyanet Vakfi) کی ممبر ہے انکا کہنا تھا کہ  ہمارا ادارہ اسلامی اور بچوں کی تربیتی کتب نشر کرتا ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ ہم مختلف زبانوں سے کتب کا ترکی میں ترجمہ کرتے ہیں اور میں فارسی کتب کا ترجمہ کرتی ہوں۔

 

باتکیتار کا کہنا تھا کہ ہمارا ادارہ مذہبی سرگرمیوں اور مساجد کے اماموں کی تربیت پر مصروف عمل ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ ترکی سے باہر بھی تبلیغی کاموں میں ہمارا ادارہ سرگرم عمل ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ ترک اسٹال پر لوگوں نے کتابوں کی خوب پذیرائی کی ہے۔

 

«تحریک ترجمه» اور مزاحمتی کتب کی حمایت

مرکز تحریک ترجمہ کتب کے میڈیا انچارج امیرعلی شریفی کا کہنا تھا :  پچھلے پانچ سالوں سے  امام حسین(ع) یونیورسٹی نے انقلابی کتب کی اشاعت کی حمایت کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد رھبر معظم نے بھی تاکید فرمائی کہ مزاحمتی موضوعات پر کتابوں کو دیگر زبانوں میں ترجمہ پر کام کا آغاز کیا جائے۔

 

انکا کہنا تھا کہ اس وقت ہم  عربی، اردو، انگریزی اور فرنچ میں کتابوں کے ترجمے پر کام کررہے ہیں اور پروگرام کے مطابق بارہ زبانوں میں ترجمہ کرنے کا ارادہ ہے۔

 

انکا کہنا تھا: ہم اس حوالے سے دیگر نشریاتی اداروں کی معاونت کرتے ہیں جو اس شعبے میں ترجمہ پر کام کررہے ہیں۔

 

شریفی کا کہنا تھا کہ  «ترجمان فتح» کے عنوان سے فیسٹیول کا آغآز گذشتہ سال سے کیا ہے جسمیں مزاحمتی موضوعات پر کتب پیش کی جاتی ہیں۔

 

معاصر افغانی ادبیات میں ایرانی قارئین کی دلچسپی

آمو پبلیکشن کے انچارج نادر موسوی کا کہنا تھا کہ میں مزار شریف میں پیدا ہوا ہوں تاہم ایک عرصے سے ایران میں رہتا ہوں اور ہمارا ادارہ پانچ سال قبل ایران میں رجسڑڈ ہوا۔

 

موسوی کا کہنا تھا: میں افغانی ادبیات کے حوالے سے ایک کمی محسوس کرررہا تھا اور پھر میں نے اس نشریاتی ادارے کا قیام عمل میں لایا اور اب تک 91 کتابوں کی اشاعت کی اجازت لے چکا ہوں جنمیں سے 76 بچوں کی ادبیات کی کتب ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ بہت سے مصنف افغانستان اور ایران دونوں ممالک کے ماحول کا تجربہ حاصل ہے اور اسی وجہ سے ایرانی قارئین کے لیے ایسی کتب دلچسپ ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ ایرانی قارئین ہماری کتب میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں جو خوش آئند ہے کیونکہ افغانستان کی سیاسی ابتر صورتحال کے باعث وہاں پر کتب کی فضاء موجود نہیں۔/

 

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

بخش بین‌الملل نمایشگاه بین‌المللی کتاب تهران

 

رپورٹ: محسن حدادی

 

4058231

 

نظرات بینندگان
captcha