ڈان نیوز کے مطابق آج وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ انتونیو گوتریس سکھر پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے تفصیلات جاننا شدید باعث تکلیف ہے، جان و مال سمیت ہر چیز اس سیلاب کی نذر ہوگئی ہے لیکن یہ بریفنگ سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ابھی امید نہیں کھوئی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ عالمی دنیا کا اس صورتحال کے حوالے سے حقائق جاننا ضروری ہے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج نے موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کو بڑھایا، اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی دنیا کو ترقی پذیر ممالک کے حوالے سے 3 چیزیں سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی چیز یہ ہے کہ پاکستان کو اس بحران سے نکلنے کے لیے بھاری مالی امداد کی ضرورت ہے، یہ ایثار کا نہیں انصاف کا تقاضا ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ دوسری چیز یہ ہے کہ ہمیں قدرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بند کرنا ہوگی، سائنسی حلقوں کے مطابق ہمیں 2023 تک ان گیسوں کا اخراج 45 فیصد تک کم کرنا ہوگا، میں اس صدی کے اختتام یا 2050 کی بات نہیں کررہا بلکہ یہ ہمیں ابھی اسی وقت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم پہلے ہی ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے اس بری طرح متاثر ہو رہی ہے، اس لیے اس سے نمٹنے اور بحالی کے اقدامات کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں دوبارہ اس صورتحال کا سامنا کرنے کے حوالے سے ان ممالک کے لیے گائیڈ لائنز بھی طے کرنا ہوں گی جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور پاکستان بھی ان میں شامل ہے، اس کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ اب تک اس کے نقصانات اور تباہ کاریوں کے حوالے سے سنجیدہ گفتگو نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ہم اس حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے، ہم اس حوالے سے آگاہی کو فروغ دیں گے اور ان ممالک سے تعاون کی اپیل کریں جو پاکستان کی امداد کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، عالمی برادری اس وقت پاکستان کی مدد کے لیے آگے آئے کیونکہ پاکستان اس وقت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو فرنٹ لائن میں ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔
بعد ازاں کراچی میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہم نے قدرتی آفات کے حوالے سے ہنگامی حالات کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے تباہی ہوئی ہے، موسمیاتی تبدیلی ہمارے نظام کو بدترین طریقے سے تباہ کررہی ہے، میں نے دنیا میں بدترین قدرتی آفات دیکھی ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلی سے اس طرح کی تباہی نہیں دیکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے جو دیکھا ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا، سیلاب سے ایک ہزار 300 سے زائد جانی نقصان ہوا ہے، لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں، مویشیاں اور فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ امدادی کارکن اور عام افراد لوگوں کی مدد کر رہے ہیں، اسی طرح اس دورے کے موقع میرے لیے سب سے زیادہ جذباتی لمحات پیش آئے جب خواتین اور مردوں کے گروپس کی بات سنی کہ وہ اپنی املاک بچاسکتے تھے لیکن اپنے ہمسائیوں کی مدد کے لیے سب گنوا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ دنیا میں جو لوگ طاقت ور ہیں وہ اس مثال کی تقلید کریں گے اور ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستان کی مدد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی حکام کی جانب سے زبردست کام کرنے پر انہیں سراہتا ہوں، چاہے سول یا عسکری، قومی یا علاقائی، سول سوسائٹی، فلاحی ادارے اور اقوام متحدہ کے ہمارے ساتھی جنہوں نے مذکورہ علاقوں تک رسائی کی اور جن اداروں نے اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ضروریات بہت زیادہ ہیں، میں زور دیتا ہوں کہ پاکستان کو ہنگامی بنیاد پر بہت زیادہ مالی امداد کی ضرورت ہے، یہ صرف یک جہتی یا فراخ دلی کا سوال نہیں ہے بلکہ یہ انصاف کا تقاضا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چیزوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے، جو دوسروں نے پھیلایا ہوا ہے، فضلے کا جلاؤ ہمارے سیارے کو کھا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ جی20 ممالک آج گیسوں کے اخراج کے 80 فیصد ذمہ دار ہیں، ترقی یافتہ ممالک سب سے زیادہ اس کے حصہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پاکستان میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امیر ممالک پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے اخلاقی طور پر ذمہ دار ہیں تاکہ اس طرح کے بحرانوں پر سے بحالی ہو اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جاسکیں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کا دورہ خوش آئند ہے اور اس دورے سے عالمی سطح پر پاکستان کے لیے امداد کی کوششوں میں عالمی برادری کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بھرپور مصروفیات کے باوجود پاکستان کا دورہ کرنے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔