ایکنا نیوز – سانا نیوز کے مطابق شامی اعلیٰ فقہی کونسل نے جمعہ کے روز ایک باضابطہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے صوبہ السویداء میں حالیہ خونریز اور المناک واقعات پر ردعمل دیا ہے۔ فتویٰ میں متعدد شرعی احکام صادر کیے گئے ہیں، جن میں انسانی جان کی حرمت، سماجی وحدت، فتنہ انگیزی سے اجتناب، اور دشمن سے مدد طلب نہ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے: اسلام کے مسلمہ اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ خیانت کرنا اور صہیونی خائن دشمن سے تعاون کرنا حرام ہے، اور یہ حرمت اشہرِ حرم (حرمت والے مہینوں) میں اور بھی شدید ہو جاتی ہے۔
اس حوالے سے قرآن کریم کی درج ذیل آیت کا حوالہ دیا گیا ہے: "وَ قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقاتِلُونَكُمْ وَ لا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ" (ترجمہ: "اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، لیکن زیادتی نہ کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔" [البقرہ: 190]
شورائے فتوٰی نے زور دے کر کہا: اسرائیل کی دشمنی ایک ثابت شدہ اور قطعی حقیقت ہے، اور اس دشمن سے کسی قسم کی نرمی یا مدد شرعی طور پر ممنوع ہے۔
مزید کہا گیا: "بچوں اور خواتین کو قتل کرنا، عام شہریوں اور کمزوروں پر حملہ کرنا، اور انہیں ان کے گھروں سے نکالنا — چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا قوم سے ہو — حرام ہے۔
شورٰی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دشمن کی مدد لینے والوں اور اپنے وطن کے بیٹوں میں فرق ہونا چاہیے، اور کسی بھی شامی شہری پر — خواہ وہ کسی بھی فرقے یا علاقے سے ہو — حملہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
اس اصول کی بنیاد اس قرآنی آیت پر رکھی گئی ہے: "وَ لا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرى" (ترجمہ: "اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔" [الإسراء: 15]
شورٰی نے مزید کہا: ایسے افراد جو دشمن سے مدد لیتے ہیں، ان کو ان شہریوں سے الگ سمجھنا چاہیے جو اس ملک کے وفادار اور شریک شہری ہیں۔ تمام شامی شہریوں کو نقصان پہنچانا شرعاً ناجائز ہے۔
آخر میں فتویٰ میں حکومت پر زور دیا گیا کہ ریاست کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ بغیر کسی امتیاز کے تمام شہریوں کی حفاظت کرے، امن قائم کرے، فتنہ انگیزی کو روکے، متاثرہ افراد کی مدد کرے، اور حملہ آوروں کو گرفتار کرے۔/
4295041